رسائی کے لنکس

بلوچستان: فورسز کی کارروائی میں 13 مشتبہ دہشت گرد ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

رواں ماہ ہی صوبائی حکومت کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ علیحدگی اور شر پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہتھیار چھوڑ کر ریاستی عملداری کو تسلیم کرنے کا حلف لیں تو انھیں معاف کر دیا جائے گا اور ان کی مالی اعانت بھی کی جائے گی۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے کم ازکم 13 مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

فرنٹیئر کور کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ضلع آوران کے علاقے ماشکے میں دہشت گردوں کے خلاف سرچ آپریشن کیا جا رہا تھا کہ یہاں بلوچ لبریشن فرنٹ کے جنگجوؤں سے فورسز کا آمنا سامنا ہوا۔

دونوں جانب سے شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں حکام کے بقول کم ازکم 13 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے جب کہ سکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔

بتایا جاتا ہے کہ مرنے والوں میں کالعدم تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر کا بھائی اور بھانجا بھی شامل ہے۔

حکام کے بقول بلوچ لبریشن فرنٹ کے لوگ علاقے میں حالیہ دنوں میں تشدد کے مختلف واقعات میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو میں بتایا ہے کہ صوبے کے چار مختلف علاقوں میں حساس اداروں کی اطلاعات پر دو ہفتوں سے فرنٹیئر کور اور پولیس کی جاری کارروائیوں میں بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد کرنے کے علاوہ چند مبینہ اسلحہ اسمگلروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قلعہ عبداللہ، خاروزئی، ڈیرہ مراد جمالی اور بھاغ میں کی جانے والی کارروائیوں سے صوبے میں دہشت گردی کے بڑے منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور صوبائی وزیرداخلہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں اور شرپسند عناصر کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری رہیں گی۔

قدرتی وسائل سے مالامال لیکن پسماندہ ترین صوبہ بلوچستان میں ایک عرصے سے مختلف کالعدم تنظیمیں تشدد پر مبنی کارروائیاں کرتی آرہی ہیں جن میں سکیورٹی فورسز پر حملے اور سرکاری املاک و تنصیبات کو نقصان پہنچانا بھی شامل ہے۔

ان تنظیموں کے لوگ صوبے کے وسائل پر مکمل اختیارات کے لیے یہ کارروائیاں کرتے آرہے ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں سکیورٹی فورسز کی ان کے خلاف کارروائیوں سے ماضی کی نسبت صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

دریں اثناء وزیر داخلہ نے بتایا کہ صوبے کے دور دراز علاقے میں دو کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں 20 لوگوں کے مرنے کی اطلاعات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یونائٹڈ بلوچ آرمی اور بلوچ لبریشن آرمی نامی کالعدم تنظیموں میں یہ جھڑپیں ہوئی ہیں اور ان کے بقول یہ تنظیمیں دو بھائیوں زامران اور حربیار مری کی ہیں۔

رواں ماہ ہی صوبائی حکومت کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ علیحدگی اور شر پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہتھیار چھوڑ کر ریاستی عملداری کو تسلیم کرنے کا حلف لیں تو انھیں معاف کر دیا جائے گا اور ان کی مالی اعانت بھی کی جائے گی۔

حالیہ ہفتوں میں ہی مختلف شدت پسند تنظیموں کے درجنوں کارکن ہتھیار چھوڑ کر پرامن انداز میں قومی دھارے میں شامل ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG