کوئٹہ —
بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے پیر کو بتایا کہ حالیہ دنوں میں صوبے کے جنوبی اضلاع میں فرنٹئیر کور کے اہلکاروں نے کامیاب آپریشنز کیے اور اسلحے کی بڑی کھیپ اپنے قبضے میں لی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ پاروتھ اور پنجگور کے علاقوں میں شر پسند عناصر کے خلاف جو کارروائیاں کی گئیں وہ انتہائی کامیاب رہیں۔ حکام نے حال ہی میں ان علاقوں میں متعدد شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
صوبائی وزیر داخلہ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں حال میں قبضے میں لیا گیا گولہ و بارود بھی دیکھایا جس میں 100 بوری دھماکا خیز مواد، دیسی ساخت کے 45 بموں کے علاوہ جدید خودکار ہتھیار اور گولیاں بھی شامل تھیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ اسلحہ صوبے میں تخریب کاری کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
اُدھر بلوچستان کے ضلع پنجگور اور دیگر قریبی اضلاع میں پیر کو نجی تعلیمی اداروں میں مخلوط تعلیم بند نہ کرنے پر ان سکولوں کو تباہ کرنے اور اساتذہ کو نشانہ بنانے کی دھمکیوں کے خلاف مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی۔
نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ نے مقامی اخبارات کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
قدرتی وسائل سے مالا مال اس صوبے میں امن کی صورتحال میں گزشتہ چند سالوں کے دوران ابتری آئی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے بلوچستان کے وزیراعلٰی ڈاکٹر مالک بلوچ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر رکھی ہے جس کو بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں سے رابطے کرنے اور صوبے کے حالات درست کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ کی جانب سے علیحدگی پسند بلوچ رہنماﺅں سے رابطوں کے باوجود تاحال اس بارے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے لیکن حکام کے بقول اس ضمن میں کوششیں جاری ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ پاروتھ اور پنجگور کے علاقوں میں شر پسند عناصر کے خلاف جو کارروائیاں کی گئیں وہ انتہائی کامیاب رہیں۔ حکام نے حال ہی میں ان علاقوں میں متعدد شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
صوبائی وزیر داخلہ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں حال میں قبضے میں لیا گیا گولہ و بارود بھی دیکھایا جس میں 100 بوری دھماکا خیز مواد، دیسی ساخت کے 45 بموں کے علاوہ جدید خودکار ہتھیار اور گولیاں بھی شامل تھیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ اسلحہ صوبے میں تخریب کاری کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
اُدھر بلوچستان کے ضلع پنجگور اور دیگر قریبی اضلاع میں پیر کو نجی تعلیمی اداروں میں مخلوط تعلیم بند نہ کرنے پر ان سکولوں کو تباہ کرنے اور اساتذہ کو نشانہ بنانے کی دھمکیوں کے خلاف مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی۔
نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ نے مقامی اخبارات کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
قدرتی وسائل سے مالا مال اس صوبے میں امن کی صورتحال میں گزشتہ چند سالوں کے دوران ابتری آئی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے بلوچستان کے وزیراعلٰی ڈاکٹر مالک بلوچ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر رکھی ہے جس کو بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں سے رابطے کرنے اور صوبے کے حالات درست کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ کی جانب سے علیحدگی پسند بلوچ رہنماﺅں سے رابطوں کے باوجود تاحال اس بارے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے لیکن حکام کے بقول اس ضمن میں کوششیں جاری ہیں۔