رسائی کے لنکس

’انجینئرڈ‘ مظاہروں سے ہماری کامیابیاں ختم نہیں ہوں گی: جنرل باجوہ


آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خیبرپختونخوا کےعمائدین سے ملاقات کی جس میں تاجر، وکلا اور اساتذہ سمیت سینیٹر اور ایم این اے بھی شامل تھے؛ اور شہدا کے لواحقین اور غازیوں میں اعزازات تقسیم کیے

پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ’’فاٹا میں ابھی امن آیا تو کچھ لوگوں نے نئی تحریک شروع کردی‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’لیکن، جب تک قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہے ملک کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی بہت خون دے کر حاصل کی گئی، کسی بھی ریاست مخالف یا ’انجنئیرڈ‘ مظاہروں سے ہماری کامیابیاں ختم نہیں ہوں گی‘‘۔

آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے خیبرپختونخوا کےعمائدین سے ملاقات کی جس میں تاجر، وکلا اور اساتذہ سمیت سینیٹر اور ایم این اے بھی شامل تھے۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق، آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں، سیکیورٹی صورتحال پر اظہار خیال کیا اور پاکستان بالخصوص فاٹا اور کے پی کے عوام کے عزم و جرات کو سراہا۔

اس موقع پر پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’پاکستانی قوم اور خاص طور پرخیبر پختون خواہ اور فاٹا کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کی۔ کے پی اور فاٹا کے عوام دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے جب کہ بحثیت قوم دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں بہت مشکل وقت کامیابی سے گزار چکے۔ لیکن، ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ‘‘

جنرل باجوہ نے کہا ہے کہ ’’ایسا امن چاہتے ہیں کہ دہشت گرد دوبارہ داخل نہ ہوں، سیکیورٹی اور امن کے لیے پاک فوج سے زیادہ کوئی خواہش مند نہیں۔ ہمارا مقصد صرف پرامن پاکستان ہے اور ہماری تمام تر کوششیں پاکستان کو پرامن بنانے کے لیے ہوں گی‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’یہ کامیابی بہت خون دے کر حاصل کی گئی اور کسی بھی ریاست مخالف یا انجنئیرڈ مظاہروں سے ہماری کامیابیاں ختم نہیں ہوں گی، ریاست میں طاقت کے استعمال کا اختیار صرف ریاست کو حاصل ہے‘‘۔

آرمی چیف جنرل باجوہ نے کہا کہ ہمیں پرامن شہریوں کی مشکلات کا مکمل احساس ہے۔ لیکن، خطرات کے باعث ہمیں سوچ سمجھ کر اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ اب تک دہشت گردی کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے باوجود خطرہ سرحد کے قریب اور مہاجر کیمپس میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ سب متحد ہو کر امن اور استحکام کے لیے کوششیں کریں۔

آرمی چیف نے کہا کہ ’’پاک فوج دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں سماجی ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گی، جب کہ ناکوں پر سیکیورٹی متاثر ہوئے بغیر عام عوام کی سہولیات کے لیے اقدامات کررہے ہیں‘‘۔

اس سے قبل جنرل ہیڈکوارٹرز میں تقسیم اعزازات کی تقریب ہوئی جس میں عسکری حکام، غازیوں اور شہدا کے لواحقین نے شرکت کی جب کہ آرمی چیف نے شہدا کے لواحقین اور غازیوں میں اعزازات تقسیم کیے۔

عام معمول سے ہٹ کر پہلی مرتبہ تقسیم اعزازات کی یہ تقریب براہ راست تمام ٹی وی چینلز پر دکھائی گئی جس میں آرمی چیف کا خطاب بھی براہ راست دکھایا گیاَ

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ’’ملک کی خاطر جان قربان کرنے والے شہدا اور غازیوں کی ماؤں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ یہی شہید نوجوان ہمارے اصل ہیرو ہیں جب کہ کوئی بھی میڈل شہدا کی قربانی کا نعم البدل نہیں ہوسکتا۔ شہدا کے ورثا کی ہر ممکن مدد جاری رکھیں گے‘‘۔

جنرل قمر باجوہ نے کہا ہے کہ ہماری قوم کی یادداشت تھوڑی کمزور ہے۔ لیکن ہم نے اپنے شہدا کو یاد رکھنا ہے۔

خیبرپختونخواہ میں پختون عوام کی حالیہ تحریک کے حوالے سے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ فاٹا میں ابھی امن آیا تو کچھ لوگوں نے نئی تحریک شروع کر دی۔ لیکن، میں تمام لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں جب تک یہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہے اس ملک کو کچھ نہیں ہوگا اور ملک دشمنوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

پختون خواہ میں منظور پشتین کے حالیہ پشاور جلسہ کے بعد ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بازگشت جاری ہے جس میں منظور پشتین اور اس سے منسلک لوگوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔ لیکن، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاک فوج کی طرف سے براہ راست اس تحریک کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔

آرمی چیف نے اس سلسلہ میں پختون عمائدین سے ملاقات بھی کی جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگ شامل ہیں۔ پاک فوج اور اس سے ملحقہ لوگ اس تحریک کو سازش اور فاٹا کا امن خراب کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG