رسائی کے لنکس

آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت جمعرات کو


سپریم کورٹ
سپریم کورٹ

آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ وہ جون 2009 میں پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں واقع اپنے گاؤں کی خواتین کے ساتھ بحث و تکرار کے دوران پیغبر اسلام اور اسلام کی توہین کی مرتکب ہوئی تھی۔ تاہم آسیہ اس الزام سے انکار کرتی ہے۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ توہین مذہب کے مقدمے میں گزشتہ کئی سالوں سے جیل میں قید مسیحی خاتون کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت جمعرات کو کر ے گی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت کا تین رکنی بینچ آسیہ بی بی کی اپیل کی سماعت کرے گا۔

آسیہ کا تعلق مسیحی برداری سے ہے اور اسے 2010 میں توہین مذہب کے الزام میں ایک مقامی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی جسے بعد ازں لاہور ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ وہ جون 2009 میں پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں واقع اپنے گاؤں کی خواتین کے ساتھ بحث و تکرار کے دوران پیغبر اسلام اور اسلام کی توہین کی مرتکب ہوئی تھی، تاہم آسیہ اس الزام سے انکار کرتی ہے۔

پاکستان میں توہین مذہب ایک حساس معاملہ ہے اور بعض اوقات اس الزام کا سامنا کرنے والے افراد کو مشتعل افراد کے ہاتھوں سنگین اور مہلک صوررت حال کا سامنا کرنا پڑا۔

کئی ایک واقعات میں ملزمان کو نا صرف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ کئی ایک کو اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونے پڑے۔

آسیہ بی بی کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج ہونے کے بعد سے وہ جیل ہی میں بند ہے۔

پاکستان میں ایسے بھی واقعات سامنے آئے ہیں جب بعض لوگ اپنے ذاتی عناد کی بنا پر بھی اپنے مخالفین خاص طور پر غیر مسلموں کے خلاف اس قانون کے تحت جھوٹے مقدمات بھی قائم کرواتے رہے۔ اس بنا پر ملک کے اندر اور باہر انسانی حقوق کی تنظیمیں اس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔

دوسری طرف پاکستان کے مذہبی حلقوں کی اکثریت اس قانون میں کسی بھی قسم کی ترمیم کے خلاف ہے۔

پاکستان میں آسیہ بی بی سمیت متعدد افرد کو توہین مذہب کے جرم میں ملک کی ذیلی عدالتیں سزائے موت سنا چکی ہیں تاہم اب تک ان میں کسی بھی مجرم کی سزا پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے کیونکہ ان کی ان سزاؤں کے خلاف اپیلیں اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

تاہم آسیہ بی بی کا معاملہ اس لیے بھی زیادہ توجہ بین الاقوامی توجہ کا مرکز رہا کیونکہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر نے نومبر 2010 میں آسیہ بی بی سے جیل میں ملاقات کے بعد توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اس میں ترمیم کی بات کی تھی۔ جس کے بعد ان کے سرکاری محافظ ممتاز قادری نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

ممتاز قادری کو اسلام آباد کی دہشت گردی کے عدالت نے سلمان تاثر کے قتل کے مقدمے میں سزائے موت سنائی تھی جس کے خلاف دائر سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل مسترد ہونے کے بعد ممتاز قادری کو رواں سال فروری میں پھانسی دے دی گئی ۔

XS
SM
MD
LG