اسلام آباد —
پارلیمان کے ایوان زریں یعنی قومی اسمبلی نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے ’’نیکٹا‘‘ کے قیام کا بل 2013ء منظور کر لیا ہے۔
جمعہ کو ایوان زیریں سے منظور کیے جانے والے بل کے تحت دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نیکٹا کے نام سے ایک قومی ادارہ قائم کیا جائے گا۔
اس ادارے یعنی انسداد دہشت گردی اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کا سربراہ وزیراعظم ہو گا جب کہ اس میں داخلہ، قانون، دفاع اور خزانہ کے وفاقی وزراء اور صوبائی وزراء اعلٰی کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسوں کے سربراہان بھی شامل ہوں گے۔
قانون کی منظوری کے 90 دن کے دوران وفاقی حکومت قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی قائم کرنے کی پابند ہو گی۔ اتھارٹی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے تمام فریقوں بشمول خفیہ اداروں سے معلومات حاصل کر کے قومی سلامتی کو درپیش خطرات کا تعین کر ے گی۔
اتھارٹی ہر پندرہ دن بعد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کی قومی حکمت عملی پر نظر ثانی کر کے ایک لائحہ عمل مرتب کر ے گی۔
پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی کے دوران بدترین دہشت گردی کا سامنا رہا ہے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف علاقوں میں فوجی کارروائیاں کی گئیں۔ لیکن اس مسئلے کے حل کے لیے موثر قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا جاتا رہا اور حالیہ ہفتوں کے دوران انسداد دہشت گردی کا ترمیمی بل بھی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظور کرایا گیا ہے۔
جمعہ کو ایوان زیریں سے منظور کیے جانے والے بل کے تحت دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نیکٹا کے نام سے ایک قومی ادارہ قائم کیا جائے گا۔
اس ادارے یعنی انسداد دہشت گردی اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کا سربراہ وزیراعظم ہو گا جب کہ اس میں داخلہ، قانون، دفاع اور خزانہ کے وفاقی وزراء اور صوبائی وزراء اعلٰی کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسوں کے سربراہان بھی شامل ہوں گے۔
قانون کی منظوری کے 90 دن کے دوران وفاقی حکومت قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی قائم کرنے کی پابند ہو گی۔ اتھارٹی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے تمام فریقوں بشمول خفیہ اداروں سے معلومات حاصل کر کے قومی سلامتی کو درپیش خطرات کا تعین کر ے گی۔
اتھارٹی ہر پندرہ دن بعد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کی قومی حکمت عملی پر نظر ثانی کر کے ایک لائحہ عمل مرتب کر ے گی۔
پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی کے دوران بدترین دہشت گردی کا سامنا رہا ہے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف علاقوں میں فوجی کارروائیاں کی گئیں۔ لیکن اس مسئلے کے حل کے لیے موثر قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا جاتا رہا اور حالیہ ہفتوں کے دوران انسداد دہشت گردی کا ترمیمی بل بھی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظور کرایا گیا ہے۔