پاکستان کے وزیر داخلہ نے غیر قانونی طریقے سے پاکستان کا شناختی کارڈ حاصل کرنے والے کسی بھی غیر ملکی کے بارے میں درست اطلاع دینے پر حکومت کی طرف سے انعام کا اعلان کیا ہے۔
ہفتے کو اسلام آباد میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار نے شناختی کارڈ کا اجرا کرنے والے ادارے ’نادرا‘ کی طرف سے جاری کیے گئے تمام شناختی کارڈز کی آئندہ چھ ماہ کے دوران تصدیق کے عمل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ناصرف غیر قانونی طریقے سے پاکستانی شہری دستاویزات حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی بلکہ انہیں یہ دستاویزات جاری کرنے والے سرکاری اہلکاروں کا بھی محاسبہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے دو ہفتوں تک نادرا ایسی شکایات پر کارروائی شروع کر دے گی۔
’’ہم نے یہ دعوت دی ہے کسی کو بھی، کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ غیرملکی پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کر رہے ہیں، آپ کے دائیں بائیں، آپ کے پڑوس میں، آپ کی ہمسائیگی میں، آپ ہمیں لکھیں۔ اس پہ ہم نے انعام رکھا ہے۔ ایک آدمی کی نشاندہی کریں گے سہی ہوئی تو دس ہزار روپیہ ملے گا۔‘‘
چوہدری نثار علی خان نے اس وقت تمام شناختی کارڈز کی تصدیق کا اعلان کیا تھا جب یہ بات سامنے آئی تھی کہ گزشتہ ماہ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بننے والے افغان طالبان رہنما ملا اختر منصور پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کر رہے تھے۔
ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ملا منصور نے پہلی مرتبہ ولی محمد کے نام سے 2001 میں پاکستان کا شناختی کارڈ حاصل کیا تھا جبکہ 2005 میں پاکستانی پاسپورٹ بنوایا تھا جسے استعمال کرتے ہوئے وہ اکثر مشرق وسطیٰ کے ممالک کا سفر کرتے تھے۔
پاکستانی حکام نے یہ خبر سامنے آنے کے بعد نادرا میں اہم تبدیلیاں کی ہیں اور ملا اختر منصور کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کرنے والے نادرا کے اہلکاروں اور ان کی شناخت کی تصدیق کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف بھی کارروائی کی ہے۔
پاکستان کے کچھ حلقوں کی طرف سے تمام شناختی کارڈز کی تصدیق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے اس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہو گا۔
تاہم چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عام شہریوں کو شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے نادرا کے دفتر آنے کی ضرورت نہیں۔
’’اس میں عام آدمی کو تنگ نہیں کیا جائے گا۔ کسی کو نادرا کے دفتر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ کسی کو لائنوں میں نہیں لگایا جائے گا۔ ہاں، جو کارڈ مشکوک ہے اس کی تصدیق کے لیے کسی نہ کسی مرحلے میں نادرا کے دفتر آ کر تصدیق کروانا ہو گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ جاری کرنے والے نادرا کے اہلکاروں اور ایسی دستاویزات رکھنے والے افراد کو دو ماہ کے لیے سزا سے استثنیٰ دیا جا رہا ہے۔ اس دوران جعلی دستاویزات کی اطلاع نہ دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔