پاکستان نے اپنے تمام شہریوں کے شناختی کارڈز کی ازسرنو تصدیق کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، اس کی تصدیق کا طریقہٴ کار کیا ہوگا، یہ طے کرنے کے لئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے’ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹر یشن اتھارٹی‘ کو 48 گھنٹے کا وقت دیا ے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ غیرقانونی شناختی کارڈوں کی وجہ سے ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔ قومی سلامتی کے ادارے تصدیق و منسوخی کے عمل میں تعاون کرتے ہوئے اندرون 48 گھنٹے تمام شہریوں کے شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کا طریقہ کار وضع کریں۔
یہ فیصلہ جمعرات کو وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی زیرصدارت نادرا ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔
یہ فیصلہ رواں ہفتے طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں موت کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ ملا منصور کی لاش کے پاس سے ایک شناختی کارڈ ملا تھا جس پر ولی محمد نام درج تھا۔ اطلاعات کے مطابق ملا منصور پاکستان میں ولی محمد کے نام سے رہ رہا تھا۔ حکام کو اسی نام سے ایک پاکستانی پاسپورٹ بھی ملا ہے۔
چوہدری نثار نے تمام غیر ملکیوں کے زیر استعمال پاکستانی شناختی کارڈز بھی فوری منسوخ کرنے کی ہدایات جاری کی ہوئی ہیں جس کے تحت اب تک 40 ہزار سے زائد شناختی کارڈز منسوخ کئے جاچکے ہیں۔
اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ واقعے سے یہ پیغام گیا ہے کہ پاکستان کا شناختی کارڈ ہر کوئی استعمال کرسکتا ہے۔ یہ پیغام پاکستان کے قومی، سیکورٹی اور اسڑیٹجک مفاد میں نہیں۔ ہمیں دنیا کو پیغام دینا ہے کہ پاکستانی شناختی کارڈ کا حصول آسان نہیں۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کو ہر صورت یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی بھی غیر ملکی قومی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ استعمال نہ کر سکے۔