پاکستان اور بھارت نے اپنے اپنے ہاں قید ایک دوسرے کے شہریوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے۔
ان فہرستوں کا تبادلہ 21 مئی 2008ء کو ہونے والے ایک معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو کیا جاتا ہے۔
پاکستانی دفترِ خارجہ سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 457 بھارتی شہری قید ہیں۔
ان میں 58 عام شہری اور 399 ماہی گیر شامل ہیں۔ یہ فہرست اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو فراہم کردی گئی ہے۔
اسی طرح بھارت بھی اپنے ہاں قید پاکستانیوں کی فہرست نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے حوالے کرے گا۔ تاہم اُس کی تفصیلات تاحال وزارتِ خارجہ کی طرف سے فراہم نہیں کی گئیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ بھارت کی جیلوں میں اس وقت تقریباً 555 پاکستانی قیدی ہیں جنہیں مختلف الزامات میں بند کیا گیا ہے۔
ان قیدیوں میں منشیات کی اسمگلنگ، ویزا قوانین کی خلاف ورزی کے ملزمان کے علاوہ ماہی گیروں سمیت وہ پاکستانی شہری بھی شامل ہیں جو غلطی سے سرحد عبور کر گئے تھے۔
پاکستان نے دسمبر کے اواخر میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ہاں قید 291 بھارتی ماہی گیروں کو دو مراحل میں رہا کر دے گا جن میں سے پہلے مرحلے میں پاکستان کی طرف سے گزشتہ جمعرات کو 145 بھارتی ماہی گیر رہا کیے گئے جب کہ بقیہ 146 بھارتی ماہی گیروں 8 جنوری کو رہا کر دیا جائے گا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کا فیصلہ خیر سگالی کے طور پر کیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے ہاں قید شہریوں کی اکثریت ماہی گیروں کی ہے۔ عموماً ماہی گیروں کی کشتیوں میں سمت اور حدود بتانے والے جدید آلات نہیں ہوتے اور وہ نادانستہ طور پر مخالف ملک کی حدود میں پہنچ جاتے ہیں، جس پر اُنھیں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔