پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے افغانستان کے نائب وزیرِ خارجہ حکمت خلیل کرزئی کی دعوت پر منگل کو کابل کا ایک روز دورہ کیا۔
اس دورے کے اختتام پر افغان وزارتِ خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق افغانستان کے نائب وزیرِ خارجہ حکمت خلیل کرزئی اور پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے پاکستان افغانستان سیاسی مشاورت کے تحت مذاکرات کے پہلے دور میں اپنے اپنے ممالک کے وفود کی قیادت کی۔
بیان کے مطابق باہمی مشاورت کے دوران افغان امن عمل، ڈیورنڈ لائن پر سکیورٹی صورتِ حال اور دوطرفہ تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق اُمور پر بات چیت کی گئی۔
دونوں سے جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ اعتماد کی بحالی ضروری ہے اور اس مقصد کے لیے دونوں ممالک نے کئی سطحوں پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
افغان وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت بڑھانے میں بھی دلچسپی ظاہر کی کیوں کہ حال ہی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے حجم میں نمایاں کمی آئی ہے۔
کابل میں ہونے والے مذاکرات کے دوران اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں جانب تاجروں کو سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور اُن رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا جو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کی راہ میں حائل ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی مشاورت کے تحت مذاکرات کا دوسرا مرحلہ 2018 کی پہلی سہ ماہی میں ہو گا۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات دہشت گردی کے حالیہ واقعات اور پاک افغان سرحد پر پاکستان کی طرف سے باڑ لگانے کے منصوبے کے سبب تناؤ کا شکار ہیں۔
تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے دونوں ہی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں اور سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں بلکہ عام لوگوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی ہے۔
سیکرٹری خارجہ کے دورہ کابل کے بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس نوعیت کے رابطے ایک دوسرے کا موقف سمجھنے اور دوطرفہ تعلقات کی سمت کا تعین کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔