رسائی کے لنکس

50 افغان اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ درست نہیں: افغان سفیر


پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زخیلوال نے کہا ہے کہ چمن میں سرحد پر گزشتہ جمعہ کو پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ میں دو افغان اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر پیر کی صبح اپنے پیغامات میں افغان سفیر نے کہا کہ جب وہ صبح بیدار ہوئے تو اُنھوں نے پاکستان کے تمام اخبارات میں یہ شہ سرخیاں دیکھیں، جن میں اُن کے بقول ’جشن‘ کے انداز میں یہ کہا گیا کہ پاکستانی کی طرف سے چمن میں جھڑپ کے دوران 50 افغان فوجی ہلاک اور 100 زخمی ہوئے۔

افغان سفیر عمر زخیلوال
افغان سفیر عمر زخیلوال

افغان سفیر نے کہا کہ یہ خبر پاکستانی فوج اور فرنٹئیر کور کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر شائع کی گئی، لیکن ’’سچ یہ ہے کہ (جھڑپ) میں دو افغان فوجی ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔‘‘

افغان سیفر نے کہا کہ اگر اچھے دوطرفہ تعلقات استوار کرنے سے متعلق ’’ہماری خواہش حقیقت پر مبنی ہے‘‘ اور ہم ایک دوسرے کے لیے اچھا سوچتے ہیں تو دو زندگیاں بھی بہت اہم ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ چمن میں جھڑپ سے پاکستان کی جانب بھی جانی نقصان ہوا ’’ہمنے اس پر جشن منانے کی بجائے اسے بدقسمت اور افسوسناک (واقعہ) قرار دیا ہے۔‘‘

اتوار کو پاکستانی فوج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ دو روز کے دوران جھڑپ میں افغانستان کے 50 فوجی ہلاک اور اُن کی پانچ چوکیاں تباہ کی گئیں۔

تاہم افغانستان کی طرف سے اس دعویٰ کی تردید کی گئی۔

پاکستانی صوبہ بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن میں افغان سرحد کے قریب واقعہ دو گاؤں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں جھڑپ کا آغاز جمعہ کی صبح ہوا۔

پاکستان کا موقف ہے کہ مردم شماری کے سلسلے میں پاکستانی ٹیم ان دیہاتوں میں تھی اور ان کی حفاظت پر ’ایف سی‘ کے اہلکار تعینات تھے کہ اُن پر افغان سرحدی پولیس کی طرف سے فائرنگ کی گئی۔

افغان حکام کا موقف ہے کہ روکنے کے باوجود پاکستانی اہلکار افغانستان کے زیر کنٹرول علاقے میں داخل ہوئے۔

پاکستان اور افغان عہدیداروں کی ’فلیگ میٹنگ‘
پاکستان اور افغان عہدیداروں کی ’فلیگ میٹنگ‘

لیکن جمعہ کو دونوں جانب سے جھڑپ کئی گھنٹے تک جاری رہی اور پاکستان کی جانب لگ بھگ ایک درجن افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے، لیکن دونوں ممالک کے ڈٓائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ’ہاٹ لائن‘ پر رابطے اور سرحدی کمانڈروں کی فلیگ میٹنگ کے بعد فائرنگ و گولہ باری کا تبادلہ رک گیا تھا۔

پاکستان نے اس واقعہ کے بعد چمن سرحد بند کر دی تھی۔

سرحدی کشیدگی میں کمی کے لیے دونوں ممالک کے سرحدی کمانڈر اور دیگر متعلقہ عہدیدار سرحد کی نشاندہی کے لیے ارضیاتی سروے بھی کر رہے ہیں۔

اُدھر پاکستانی کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پیر کو کہا کہ چمن میں جو کچھ ہوا وہ ایک بدقسمت واقعہ تھا اور اُن کے بقول ہم تشدد نہیں چاہتے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ اب دونوں فریق منقسم دیہاتوں کے درمیان سرحد کی نشاندہی پر آمادہ ہوئے ہیں ’’مجھے اُمید ہے کہ آنے والے ایک دو روز میں یہ مسئلہ سرحدی کمانڈروں اور اعلیٰ سطحی کمانڈروں کے درمیان حل ہو جائے گا۔‘‘

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ کوشش رہی ہے کہ افغانستان سے کشیدگی میں کمی اور اعتماد سازی کے لیے سفارت کاری کا راستہ اختیار کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG