رسائی کے لنکس

افغان وفد پاکستان میں ’رابطے بہت ضروری ہیں‘


پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطوں میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ اختتام ہفتہ پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے کابل کے دورے کے بعد جمعے کو ایک افغان وفد اسلام آباد پہنچا ہے۔

حالیہ رابطے مشترکہ تعاون کے ’’افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیرٹی‘‘ کے فریم ورک کے تحت ہو رہے ہیں، جن میں انسداد دہشت، تشدد میں کمی، امن و مصالحت، پناہ گزینوں کی واپسی اور مشترکہ اقتصادی ترقی سے متعلق معاملات پر بات چیت کی جا رہی ہے۔

افغان وفد نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کی قیادت میں پاکستانی حکام سے بات چیت کر رہا ہے اور یہ سلسلہ ہفتے کے روز بھی جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ 31 جنوری کو افغانستان کے انٹیلی جنس ادارے ’این ڈی ایس‘ کے سربراہ معصوم ستانکزئی اور افغان وزیرِ داخلہ ویس برمک نے پاکستان بھی کا دورہ کیا تھا اور اُنھوں نے کابل میں ہونے والے مہلک حملوں سے متعلق معلومات پاکستانی حکام کو فراہم کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان دارالحکومت میں ہونے والے حملوں وہ شدت پسند ملوث ہیں جن کی پناہ گاہیں پاکستان میں ہیں۔

پاکستان کی طرف سے کابل میں دہشت گرد حملوں کی مشترکہ تحقیقات کی پیش کش بھی کی گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی افغان صدر اشرف غنی نے بھی الزام لگایا تھا کہ پاکستان طالبان کا مرکز ہے۔

پاکستان ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتا آیا ہے کہ اس نے اپنی سرزمین پر موجود تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی ہے اور پاکستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعے کو نیوز بریفنگ میں بتایا کہ بعض معاملات پر دونوں ممالک کے تحفظات کے باوجود رابطے بہت اہم ہیں۔

’’افغانستان کے ساتھ ہمارے رابطے بڑے مثبت ہیں اور …. کیونکہ اختلاف رائے کا ایک ہی حل ہے کہ آپس میں بات چیت کریں جو آپ (افغانستان) کے تحفظات ہیں اور ہمارے جو تحفظات ہیں، اس کا آپس میں کہیں ملاپ ڈھونڈنے کی کوشش کی جائے۔ ہو سکتا ہے آپ کچھ تحفظات حقیقی ہوں کچھ ہمارے جینوئن ہوں اس میں آگے بڑھنے کے لیے یہ رابطے بہت ضروری ہے۔‘‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں دہشت گرد حملوں اور بیانات کے باوجود رابطے جاری ہیں جو خوش آئندہ پیش رفت ہے۔

’’جتنے بھی حملے یہاں پاکستان میں ہوئے یا وہاں افغانستان میں ہوئے اس کے باوجود یہ تواتر سے ملاقاتیں جاری ہیں اور ہم پر اُمید ہیں کہ اس کے مثبت نتائج آئیں گے۔‘‘

پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی رواں ہفتے ایک بیان میں کہا کہ اُن کا ملک افغانستان میں قیام امن کے لیے سیاسی کوششوں کی ہر ممکن مدد کو تیار ہے۔

جب کہ اس سے قبل اُنھوں نے رواں ماہ کے اوائل میں اسلام آباد میں افغانستان کے سفارت خانے کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف کامیابی اور امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

XS
SM
MD
LG