اسلام آباد —
پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے مصالحت کا عمل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور اسلام آباد مفاہمی عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سب جانتے ہیں کہ افغانستان میں مصالحتی عمل کی راہ میں کئی چینلج حائل ہیں اور یہ عمل آسان نہیں ہو گا اس لیے اُن کے بقول پاکستان ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتا رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ مصالحت کے اس عمل میں افغانستان کے تمام فریقوں کو شامل کیا جانا چاہیئے تاکہ دیر پا امن کا حصول ممکن ہو سکے گا۔
قطر کے دارالحکومت دوحا میں افغان طالبان کی طرف سے اپنا سیاسی دفتر عارضی طور پر بند کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ یہ بھی ایک چیلنج ہے لیکن اُنھوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ اس ضمن میں پیش رفت ہو گی۔
’’جہاں تک افغانستان میں امن کے حصول کا تعلق ہے پاکستان کے تمام ادارے اس پر متفق ہیں۔ ہم مستحکم، پرامن اور خوشحال افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
رواں ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحا میں طالبان نے اپنا سیاسی دفتر عارضی طور پر بند کر دیا تھا۔ جون میں طالبان نے اپنا یہ پہلا سیاسی دفتر کھولا تھا جہاں امریکہ اور اُن کے درمیان براہ راست مذاکرات ہونا تھے لیکن افغان حکومت کے بعض اعتراضات کے باعث یہ عمل شروع نا ہو سکا۔
تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ جلد ہی شروع ہوگا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سب جانتے ہیں کہ افغانستان میں مصالحتی عمل کی راہ میں کئی چینلج حائل ہیں اور یہ عمل آسان نہیں ہو گا اس لیے اُن کے بقول پاکستان ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتا رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ مصالحت کے اس عمل میں افغانستان کے تمام فریقوں کو شامل کیا جانا چاہیئے تاکہ دیر پا امن کا حصول ممکن ہو سکے گا۔
قطر کے دارالحکومت دوحا میں افغان طالبان کی طرف سے اپنا سیاسی دفتر عارضی طور پر بند کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ یہ بھی ایک چیلنج ہے لیکن اُنھوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ اس ضمن میں پیش رفت ہو گی۔
’’جہاں تک افغانستان میں امن کے حصول کا تعلق ہے پاکستان کے تمام ادارے اس پر متفق ہیں۔ ہم مستحکم، پرامن اور خوشحال افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
رواں ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحا میں طالبان نے اپنا سیاسی دفتر عارضی طور پر بند کر دیا تھا۔ جون میں طالبان نے اپنا یہ پہلا سیاسی دفتر کھولا تھا جہاں امریکہ اور اُن کے درمیان براہ راست مذاکرات ہونا تھے لیکن افغان حکومت کے بعض اعتراضات کے باعث یہ عمل شروع نا ہو سکا۔
تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ جلد ہی شروع ہوگا۔