افغانستان سے متعلق پاکستان میں منعقدہ ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس کے اختتام پر افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کہا کہ اُنھیں اُمید ہے کہ پاکستان افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں صلاح الدین ربانی نے کہا کہ اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس کے دوران افغانستان میں امن و سلامتی سے متعلق اُمور بنیادی نکتہ تھے۔
صلاح الدین ربانی نے کہا کہ اس خطے کے تمام ممالک خاص طور پر حلیف ملکوں امریکہ، چین اور یقیناً پاکستان نے افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے کابل کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اُنھیں بہت اُمید ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل میں با اثر اور اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
صلاح الدین ربانی نے کہا کہ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ الزام تراشی کا سلسلہ ختم ہو اور ہم اس بات کو یقینی بنانے میں ایک دوسرے سے تعاون کریں تاکہ بات چیت پر یقین رکھنے والے طالبان مذاکرات کی میز پر آئیں۔
اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ ’ہارٹ آف ایشیا‘ کے تمام شراکت داروں نے افغانوں کی زیر قیادت افغان امن و مصالحت کے عمل کی بحالی کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔
اس موقع پر کہا گیا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور خاص طور پر خطے میں اس معاملے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی بات چیت کی گئی۔
صلاح الدین ربانی نے افغانستان میں داعش کی موجودگی اور اس خطرے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایک علاقائی معاملہ نہیں ہے بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے خلاف خطے میں بھی مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گے۔