افغانستان میں ہفتہ کو صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے موقع پر پاکستان نے افغان سرحد پر اپنی جانب سخت حفاظتی انتظامات کیے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ پڑوسی ملک میں صدارتی انتخاب کے پرامن انعقاد کے لیے سرحد پر پاکستان نے مزید فوجی تعینات کرنے کے علاوہ کئی دیگر اقدامات بھی کیے ہیں۔
پاک افغان سرحد پر واقع کراسنگ پوائنٹس پر افغان ووٹرز کی نقل و حرکت کو سہل بنانے کے لیے امیگریشن کے عملے میں اضافہ کے علاوہ سرحد کے قریبی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کا گشت بھی بڑھا دیا گیا۔
بیان کے مطابق سرحد کی فضائی نگرانی کے ساتھ ساتھ دیگر علاقوں سے بارڈر کی طرف آنے والے راستوں پر سخت چیکنگ کی جا رہی ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق سرحد پر رابطہ مراکز پر تعینات عہدیداروں کے مابین رابطوں میں اضافے کے علاوہ دونوں ملکوں کے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹس کے درمیان رابطے کے لیے 'ہاٹ لائن' بھی قائم کر دی گئی ہے۔
جمعرات کو پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ترجمان تسنیم اسلم نے بھی ایک بیان کہا تھا کہ بطور ایک پڑوسی ملک کے پاکستان افغان عوام کی امن اور ترقی کے حصول کی خواہش کے لیے ہر طرح کی معاونت کے لیے تیار ہے۔
پانچ اپریل کو افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے کے موقع پر بھی پاکستان نے اپنی جانب ایسے ہی انتظامات کیے تھے جس کا مقصد سرحد کے آر پار کسی بھی طرح کی غیر ضروری آمد و رفت اور ناخوشگوار واقع کو روکنا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تقریباً 2600 کلومیٹر سے بھی زائد طویل اور مشکل سرحد ہے جس کی نگرانی کو مزید موثر بنانے کے لیے اسلام آباد کابل سے اپنی جانب بھی مزید اقدامات کرنے کا کہتا آیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ پڑوسی ملک میں صدارتی انتخاب کے پرامن انعقاد کے لیے سرحد پر پاکستان نے مزید فوجی تعینات کرنے کے علاوہ کئی دیگر اقدامات بھی کیے ہیں۔
پاک افغان سرحد پر واقع کراسنگ پوائنٹس پر افغان ووٹرز کی نقل و حرکت کو سہل بنانے کے لیے امیگریشن کے عملے میں اضافہ کے علاوہ سرحد کے قریبی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کا گشت بھی بڑھا دیا گیا۔
بیان کے مطابق سرحد کی فضائی نگرانی کے ساتھ ساتھ دیگر علاقوں سے بارڈر کی طرف آنے والے راستوں پر سخت چیکنگ کی جا رہی ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق سرحد پر رابطہ مراکز پر تعینات عہدیداروں کے مابین رابطوں میں اضافے کے علاوہ دونوں ملکوں کے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹس کے درمیان رابطے کے لیے 'ہاٹ لائن' بھی قائم کر دی گئی ہے۔
جمعرات کو پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ترجمان تسنیم اسلم نے بھی ایک بیان کہا تھا کہ بطور ایک پڑوسی ملک کے پاکستان افغان عوام کی امن اور ترقی کے حصول کی خواہش کے لیے ہر طرح کی معاونت کے لیے تیار ہے۔
پانچ اپریل کو افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے کے موقع پر بھی پاکستان نے اپنی جانب ایسے ہی انتظامات کیے تھے جس کا مقصد سرحد کے آر پار کسی بھی طرح کی غیر ضروری آمد و رفت اور ناخوشگوار واقع کو روکنا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تقریباً 2600 کلومیٹر سے بھی زائد طویل اور مشکل سرحد ہے جس کی نگرانی کو مزید موثر بنانے کے لیے اسلام آباد کابل سے اپنی جانب بھی مزید اقدامات کرنے کا کہتا آیا ہے۔