رسائی کے لنکس

پاکستان: مختلف جیلوں میں 12 مجرموں کو پھانسیاں دے دی گئیں


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

وفاقی وزارت داخلہ نے گزشتہ ہفتے ہی کسی بھی جرم میں موت کی سزا پانے والے مجرموں کی سزاؤں پر عملدرآمد کے لیے صوبوں کو قانونی کارروائیاں مکمل کرنے کے لیے مراسلہ لکھا تھا۔

پاکستان کی مختلف جیلوں میں سزائے موت کے 12 مجرموں کو منگل کو پھانسی دے دی گئی۔

آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی مختلف جیلوں میں دس جب کہ جنوبی صوبہ سندھ میں دو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

کراچی کی سنٹرل جیل میں دو مجرموں فیصل اور افضل کو پھانسی دی گئی۔ ان دونوں کو 1998ء میں کورنگی کے علاقے میں ڈکیتی کی واردات کے دوران ایک شخص کو قتل کرنے کے جرم میں انسداد دہشت گردی کی عدالت 1999ء میں موت کی سزا سنائی تھی۔

اس مقدمے کا تیسرا مجرم کاشف 2006ء میں جیل میں طبعی طور پر انتقال کر گیا تھا۔

پنجاب کے علاقے جھنگ کی ڈسٹرکٹ جیل میں تین مجرموں مبشر عباس، محمد شریف اور ریاض کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ ان تینوں قتل کے الگ الگ مقدمات میں سزائے موت کے مرتکب ٹھہرے تھے۔

ملتان کی سنٹرل جیل میں مجرم ظفر اقبال کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا۔ اسے ایک چھ سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر 1996ء میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

شائع شدہ اطلاعات کے مطابق ملتان جیل میں ہی قید قتل کے مجرم وفاق نذیر کی سزا پر عملدرآمد مقتول کے ورثا کی طرف سے صلح نامہ جمع کروائے جانے کے بعد ملتوی کر دیا گیا۔

اپنے دو رشتے داروں کو معمولی تنازعے کے بعد قتل کرنے والے محمد نواز کو فیصل آباد کی سنٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔

گوجرانوالہ کی جیل میں محمد اقبال کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ مجرم نے 1996ء میں شادی کے تنازع پر اپنے چچا کو قتل کیا تھا۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل مں محمد ندیم زمان اور محمد جاوید کو قتل کے مختلف واقعات میں پھانسیاں دی گئیں۔ ندیم نے 1998ء میں اپنے والد، دو بہنوں اور ایک بھتیجے کو قتل کیا تھا جب کہ جاوید نے 1997ء میں اپنی ایک رشتے دار کو ہلاک کیا تھا۔

میانوالی کی جیل میں رب نواز اور ظفر اقبال نامی قتل کے مجرموں اور فیصل آباد میں ایک مجرم محمد نواز کو پھانسی دی گئی۔

پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ نے گزشتہ ہفتے چاروں صوبوں کو کسی بھی جرم میں سزائے موت کے مرتکب مجرموں کو پھانسی دینے کے لیے انتظامات اور قانونی کارروائیاں مکمل کرنے کا کہا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے ملک میں پھانسیوں پر عملدرآمد پر چھ سال سے عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اولاً یہ صرف دہشت گردی کے جرائم میں ملوث مجرمان کے لیے تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور یورپی یونین پاکستان نے سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کا مطالبہ کرتی آرہی ہے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کو درپیش حالات کے تناظر میں قانون کے مطابق دی گئی سزاؤں پر عملدرآمد ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG