رسائی کے لنکس

’حکومت عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے‘؛ سوات کی تمام جماعتوں کا جرگہ


ملاکنڈ ڈویژن کے انتظامی مرکز سیدو شریف میں اتوار کو ایک جرگے نے متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرارداد میں قیامِ امن کےلیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔
ملاکنڈ ڈویژن کے انتظامی مرکز سیدو شریف میں اتوار کو ایک جرگے نے متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرارداد میں قیامِ امن کےلیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔

خیبر پختونخوا کے وادیٴ سوات اور ملحقہ علاقوں کی سیاسی، سماجی اور کاروباری تنظیموں نے قیامِ امن اور دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ کسی بھی قسم کی عسکریت پسندی کو مسترد کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے حکومت سے قیامِ امن کے لیے نتیجہ خیز اقدامات پر زور دیا ہے۔

ملاکنڈ ڈویژن کے انتظامی مرکز سیدو شریف میں اتوار کو ایک جرگے نے متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرارداد میں قیامِ امن کےلیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ جرگے میں صوبے میں حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے علاوہ ایک درجن سے زائد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے تقاریر کیں جن میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کو کامیاب کرنے کے لیے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا گیا ۔

سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع کے سرکردہ اور با اثر شخصیات کا جرگہ ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا جب گزشتہ ہفتے پاکستان میں کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ مئی کے اوائل میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ٹی ٹی پی کے اعلان کے بعد صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک روز قبل پشاور سے ملحقہ ضلع نوشہرہ میں عسکریت پسندوں نے فائرنگ کرکے تین پولیس اہلکاروں کو قتل کر دیا تھا جب کہ شمالی وزیرستان کے تحصیل شیوا میں سیکیورٹی فورسز نے ایک کارروائی میں مبینہ دہشت گرد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

قبل ازیں افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلعے جنوبی وزیرستان کی سرحدی گزرگاہ اعظم ورسک میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے آرمی پبلک اسکول کے دروازے پر فائرنگ کی تھی جس سے ایک راہ گیر ہلاک جب کہ سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوا تھا۔

لکی مروت میں بھی چھ پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔

ایسے میں وادیٴ سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کا روایتی جرگہ سیدوشریف میں ہوا۔

اس جرگے کے حوالے سے سوات کے سینئر صحافی عیسی خان خیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس میں صوبے میں حکمران جماعت تحریکِ انصاف کے علاوہ دیگر تمام سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنما شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ تقاریر میں ان نمائندوں نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے حکومت سے عسکریت پسندی میں ملوث عناصر اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

جرگے نے ایک اعلامیے میں دہشت گردی کو مزید برداشت نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے حکومت سے ملاکنڈ ڈویژن میں امن کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا۔

جرگے نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی سیکریٹری جنرل اور صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی رہنما سردار حسین بابک کو دی جانے والی دھمکیوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سردار حسین بابک اور ان کے اہلِ خانہ کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

XS
SM
MD
LG