امریکہ نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس میں اپنا مکمل تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
صدر براک اوباما کی مشیر برائے قومی سلامتی سوزن رائس نے واشنگٹن میں پاکستانی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستانی قیادت اور عوام کے عزم کو سراہتا ہے۔
چودھری نثار علی خان سرکاری دورے پر امریکہ میں تھے جہاں انھوں نے جمعہ کو دیر گئے سوزن رائس سے ملاقات کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق دونوں شخصیات نے ملاقات کے دوران خطے میں استحکام کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
پاکستانی وزیرداخلہ نے امریکی عہدیدار کو پاکستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی کارروائیوں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وضع کردہ قومی لائحہ عمل سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
سوزن رائس نے اس موقع پر پاکستانی وزیر کو یقین دلایا کہ امریکہ اس ضمن میں پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ بھی دیکھا گیا لیکن حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں اور تعاون میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ خاص طور پر دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے اور خطے میں استحکام کے لیے پاکستان اور امریکہ کا تعاون بہت اہمیت رکھتا ہے جس کا دونوں ملکوں کو واضح طور پر ادراک بھی ہے۔
سینیئر تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکہ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں نمایاں بہتری اور اعتماد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
"اگر کوئی شکوک و شبہات تھے یا غلط فہمیاں تھیں کچھ حلقوں کی طرف سے تو اس کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ہم آہنگی اور تعلقات بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔ پاکستان کی جو کوشش اور مقصد ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو، قبائلی علاقے میں اور پورے پاکستان میں امن ہو تو اس کے لیے پاکستان چاہتا ہے کہ امریکہ کی مدد، تعاون اور اس کے ساتھ ہم آہنگی کو جتنی وسعت دی جاسکتی ہے وہ دی جائے۔"
جنرل راحیل شریف نے گزشتہ نومبر میں امریکہ کا دورہ کیا تھا جس میں ان کی اہم سیاسی و عسکری رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئی تھیں۔
مبصرین دونوں ملکوں میں تعاون کو خاص طور پر افغانستان کے تناظر میں بھی خاصا اہم قرار دیتے ہیں۔