رسائی کے لنکس

قائداعظم کا 137واں یوم پیدائش


پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے اپنے الگ الگ پیغامات میں قوم کو اس دن کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنے عظیم قومی رہنما کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ملک کی ترقی و استحکام کے لیے اپنی توانائی بروئے کار لانے پر زور دیا۔

بانی پاکستانی قائداعظم محمد علی جناح کا 137 واں یوم پیدائش ملی جوش و جذبے سے منایا گیا اور اس موقع پر انھیں خراج عقیدت پش کرنے کے لیے ملک بھر میں مختلف تقاریب کا اہتمام بھی کیا گیا۔

پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے اپنے الگ الگ پیغامات میں قوم کو اس دن کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنے عظیم قومی رہنما کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ملک کی ترقی و استحکام کے لیے اپنی توانائی بروئے کار لانے پر زور دیا۔

صدر ممنون حسین نے اس دن کی مناسبت سے ایوان صدر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں قائد اعظم کے فرمان ’’اتحاد، ایمان اور تنظیم‘‘ پر اور زیادہ عمل کرنے کی ضرورت ہے اور اس پیغام کی اہمیت ملک کے موجودہ حالات کے تناظر پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے خراب اور مشکل ترین حالات کے باوجود آج کا پاکستان قائد اعظم کے لیے ایک جیتا جاگتا خراج عقیدت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں مضبوط اور خوشحال پاکستان کی تعمیر کے لیے صدق دل سے مل کر کام کرنا ہوگا۔ پاکستان کی ترقی کے لیے حب الوطنی اور بے لوث محنت ہی قائد اعظم کے لیے بہترین خراج عقیدت ہے۔‘‘

محمد علی جناح 25 دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے وکالت کی تعلیم برطانیہ سے حاصل کی اور غیر منقسم ہندوستان میں عملی سیاست کا آغاز کانگریس سے کیا لیکن 1913ء میں آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہو گئے۔

انھوں نے ایک علیحدہ مملکت کے لیے برصغیر کے مسلمانوں کو متحرک کیا اور 1947ء میں برصغیر کی تقسیم اور برطانوی راج کا خاتمہ ہوا اور پاکستان اور ہندوستان معرض وجود میں آئے۔ محمد علی جناح پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

پاکستان کو آزاد ہوئے چھیاسٹھ سال ہو چکے ہیں اور اس دوران زیادہ وقت فوجی حکمران ملک کے اقتدار پر براجمان رہے۔ لیکن ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ رواں برس جمہوری انداز میں ایک حکومت نے اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری ہونے کے بعد اقتدار دوسری منتخب جمہوری حکومت کے حوالے کیا۔

پاکستان کو اس وقت انتہا پسندی، دہشت گردی کے علاوہ داخلی و خارجی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ملک میں جمہوریت کا تسلسل برقرار رہتا تو ریاستی ادارے مضبوط ہوتے اور پاکستان کی موجودہ صورتحال قدرے مختلف اور بہتر ہوتی۔
XS
SM
MD
LG