رسائی کے لنکس

قوم دھرنوں کو نا پسند کر رہی ہے: نواز شریف


حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان پیر کو بھی مذاکرات ہوئے جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ’’بات آگے بڑھ رہی ہے اور بہت سارے معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے اور اتفاق بھی ہوا ہے لیکن دو تین مسئلے ہیں جن پر ابھی اختلاف موجود ہے۔‘‘

پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے رابطوں اور مذاکرات کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا، جس میں مذاکراتی کمیٹوں کے مطابق کچھ پیش رفت ہوئی لیکن دونوں جانب سے اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں کے اسلام آباد میں دھرنے جاری ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے سامنے اسی احتجاج سے پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث پڑوسی ملک چین کے صدر ژی جنپنگ نے اپنا دورہ اسلام آباد ملتوی کر دیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب میں اسلام آباد میں احتجاج کرنے والی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں قوم دھرنوں کی سیاست کو نا پسند کر رہی ہے۔

’’پوری قوم سمجھتی ہے کہ یہ چیزیں پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہیں۔۔۔ پھر آپ دیکھیئے کہ چین کے صدر پاکستان آر ہے تھے، اتنے بڑے بڑے منصوبوں کے ساتھ جس میں اگلے تین سالوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ بھی شامل تھا، جس کے لیے پاکستان کے اندر سڑکوں اور مواصلاتی نظام کے منصوبے تھے اور پر دستخط ہونے تھے میر ے اور ان کے (لیکن) اس دھرنے کی وجہ س وہ نہیں آ رہے ہیں یہ اقتصادی ترقی کا بہت بڑا پروگرام تھا جس سے ہم محروم ہو گئے اب نئے سرے سے اس کی لیے کوشیش کرنی ہوں گی۔‘‘

نواز شریف مولانا فضل الرحمن کے ساتھ
نواز شریف مولانا فضل الرحمن کے ساتھ

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ چینی عہدیداروں سے رابطے میں ہیں تاکہ صدر ژی جنپنگ کے دورے کی نئی تاریخوں پر اتفاق کیا جا سکے۔

اُدھر حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان پیر کو بھی مذاکرات ہوئے جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔

’’بات آگے بڑھ رہی ہے اور بہت سارے معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے اور اتفاق بھی ہوا ہے لیکن دو تین مسئلے ہیں جن پر ابھی اختلاف موجود ہے اور اس کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

دھرنا دینے والی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اُن کا احتجاج آئین کے دائرے میں ہے اور وہ حکومت اور دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس سلسلے میں کی جانے والی تنقید کو رد کرتی ہیں۔

حکومت اور عوامی تحریک کے درمیان بھی مذاکرات جاری ہیں۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت سے بات چیت کے بعد کہا کہ اُن کی خواہش ہے کہ احتجاج کرنے والی جماعتیں دھرنے ختم کر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کی جانے والی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔

اُدھر سیاسی کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بحث کے لیے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس پیر کو دوبارہ شروع ہوا۔ گزشتہ منگل سے جاری اجلاس میں حزب مخالف کی جماعتیں حکومت کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرواتی چلی آ رہی ہیں۔

اسلام آباد میں 15 اگست سے عمران خان اور طاہر القادری کی قیادت میں دھرنے جاری ہیں۔ گزشتہ تین ہفتوں میں احتجاج زیادہ تر تو پرامن رہا تاہم 30 اگست کی شب جب تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں نے وزیراعظم ہاؤس کی جانب پیش قدمی کا فیصلہ کیا تو مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں تین افراد ہلاک اور 100 سے زائد پولیس اہلکاروں سمیت 500 افراد زخمی بھی ہوئے۔

XS
SM
MD
LG