پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے غیرت کے نام پر اپنی بیٹی کو قتل کرنے والے شخص کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔
محمد زمان نامی شخص کو لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے یہ سزا سنائی گئی تھی۔
ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا جب ملک میں غیرت کے نام پر قتل کا معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی پاکستان کی ایک معروف دستاویزی فلم ساز شرمین عبید چنائے کی غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر بنائی گئی فلم کو فلمی دنیا کے اعلیٰ ترین آسکر سے نوازا گیا۔
اس فلم کی آسکر ایوارڈ کے لیے نامزدگی اور پھر اعزاز جیتنے کے بعد پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے یہ بیان سامنے آ چکا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل جیسے گھناؤنے جرائم کو روکنے کے لیے مزید ضروری قانون سازی کی جائے گی۔
سپریم کورٹ کی طرف سے محمد زمان نامی جس شخص کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا گیا، اُس نے 2005 میں لاہور میں اپنی ایک بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل کیا جب کہ اپنی بیوی اور دو دیگر بیٹوں کو زخمی کر دیا تھا۔
محمد زمان کو ذیلی عدالت کی طرف سے سزائے موت سنائی گئی تھی لیکن لاہور ہائی کورٹ نے اُن کی سزا کو عمر قید میں بدل دیا تھا۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مجرم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ اُس نے اپنی حقیقی بیٹی کو قتل کر کے سنگین جرم کا ارتکاب کیا۔
خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی سرگرم کارکن تبسم عدنان کا تعلق سوات سے ہے۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے غیرت کے نام پر قتل جیسے سنگین جرائم کی حوصلہ شکنی ہو گی۔