رسائی کے لنکس

پاکستان اور افغانستان کا امن و یکجہتی کی حکمت عملی پر اتفاق


وزیراعظم عباسی نے جمعہ کو افغان صدر اشرف غنی سے کابل میں ملاقات کی تھی
وزیراعظم عباسی نے جمعہ کو افغان صدر اشرف غنی سے کابل میں ملاقات کی تھی

پاکستان اور افغانستان نے اتفاق کیا ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے خلاف ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے کسی ملک، گروہ، نیٹ ورک یا افراد کو اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حالیہ دورہ افغانستان میں دونوں ملکوں کے درمیان اتفاق ہوا تھا کہ وہ امن و یکجہتی کے لیے بنائے گئے ورکنگ گروپس کو فعال بنائیں گے۔

یہ پانچ مختلف گروپس مختلف شعبوں میں تعاون اور باہمی تعلقات میں بہتری کے لیے حکمت عملی پر کام کریں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد اور کابل ایسے مفرور اور شرپسند عناصر کے خلاف موثر کارروائی بھی کریں گے جن سے ان کی سلامتی کو خطرہ درپیش ہو۔ مزید برآں ایک دوسرے پر الزام تراشی سے اجتناب کرتے ہوئے باہمی تنازع اور تشویش کے معاملات کے حل کے لیے تعاون کا طریقہ کار اپنایا جائے گا۔

وزیراعظم عباسی نے گزشتہ جمعہ کو کابل کا ایک روزہ دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے علاوہ دیگر اہم عہدیداروں ملاقاتیں کی تھیں۔ انھوں نے ان دونوں راہنماؤں کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی۔

حالیہ مہینوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کئی ایک اعلیٰ سطحی رابطے ہو چکے ہیں جنہیں غیرجانبدار حلقے خطے میں امن اور دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کے ضمن میں ایک اچھی پیش رفت قرار دیتے ہیں۔

لیکن سلامتی کے امور کے سینیئر تجزیہ کار سید نذیر کہتے ہیں کہ جہاں یہ رابطے اور باہمی اتفاق رائے اچھا شگون ہے وہیں دونوں ملکوں کو ایسے عناصر پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات میں بہتری نہیں دیکھنا چاہتے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی نسبت پاکستان اور افغانستان کی طرف سے کسی معاملے پر ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ بھی قدرے کم ہوا ہے جو ایک اچھی پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے جسے جاری رکھا جائے۔

دونوں ملک اپنے اپنے ہاں ہونے والے اکثر دہشت گرد واقعات کے لیے ایک دوسرے کی زمین استعمال ہونے کا الزام بھی عائد کرتے رہے ہیں جب کہ پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان سرحد کی موثر نگرانی کے لیے ویسے ہی اقدام کرے جس طرح اس نے اپنی جانب کیے ہیں تاکہ شر پسندوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو ختم کر کے امن کو یقینی بنانے کے لیے کام کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG