ضرب عضب کے اگلے مرحلے میں، پاکستان نے پاک افغان سرحد کو موثر انتظامی کنڑول میں لانے کے لئے امریکہ کی مدد سے مشترکہ طریقہ کار کی تیاری کا کام شروع کیا ہے۔ یہ بات پاکستان کے سکریٹری دفاع، لیفٹنٹ جنرل (ر) عالم خٹک نے جمعے کو واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتائی۔
جنرل خٹک نے بتایا کہ 'دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب پاک افغان سرحدوں تک پہنچ چکا ہے۔ اب پاک افغان سرحد کو موثر نگرانی کی ضرورت ہے، تاکہ دہشت گرد دوبارہ سرحد عبور کرکےکارروائی نہ کرسکیں'۔
اُنھوں نے بتایا کہ 'پاکستان نے سرحدوں کی نگرانی سخت کرنے کا میکنزیم تیار کیا ہے، جس سلسلے میں مسودہ افغان حکام کو بھیج دیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، سرحدوں پر مشترکہ چوکیاں قائم کی جائیں گی۔ باہمی رابطہ کار اور اشتراک عمل کو بڑھایا جائے گا'۔
جنرل عالم خٹک واشنگٹن میں پاکستانی دفاعی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، جنھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوطرفہ تعاون پر بات چیت کی ہے اور بات چیت کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں امریکہ نے آئندہ برس کے لئے بھی پاکستان کی فوجی امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاک امریکہ رابطے کے بارے میں وفد کے سربراہ نے بتایا کہ بات چیت مثبت رہی۔ ہم نے ضرب عضب میں کامیابی حاصل کی ہے اور چاہتے ہیں کہ اس کامیابی کو مستحکم بنایا جائے جس کے لیے امریکی تعاون کی ضرورت ہے اور امریکی حکام نے ماضی کی طرح تعاون جاری رکھنے اور ضروری لوازمات پوری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اندرونی طور پر بے دخل ہونے والے (آئی ڈی پیز) کی بحالی پر بھی امریکہ سے بات چیت میں پیش رفت ہوئی، جبکہ ایف 16 طیاروں کے مسئلے پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔
اس سوال پر کہ امریکی پارلیمنٹ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی امداد بند کی جا سکتی ہے، جنرل عمر درانی نے کہا کہ 'امریکیوں کی اپنی ترجحات ہیں'۔
بقول اُن کے، 'وہ (امریکی) مشرق وسطیٰ پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں'۔
جنرل دخٹک کی میڈیا سے بات چیت کی ویڈیو دیکھنے کے لئے درج ذیل لنک کلک کیجئے۔