رسائی کے لنکس

فاٹا اصلاحات میں تاخیر پر حزبِ اختلاف کا احتجاج جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکومت کی اتحادی جماعت پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فاٹا کا معاملہ قبائلی عوام کی مرضی سے حل ہونا چاہیے۔

پاکستان میں وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں انتظامی اصلاحات کا بِل جمعرات کو بھی قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا جا سکا جس پر حزبِ مخالف کی جماعتوں نے مسلسل تیسرے روز ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے دوران قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے ایوان سے اپنے خطاب میں کہا کہ قبائل کے لوگ چاہتے ہیں کہ اُنھیں قومی دھارے میں شامل کیا جائے اور قانون و آئین کے مطابق اُن کو حقوق دیے جائیں۔

اُنھوں نے کہا کہ فاٹا پاکستان کا حصہ ہے اور وہاں کے لوگوں کو قانون کے مطابق ان کے حقوق ملنے چاہیں۔

حکومت کی اتحادی جماعت پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فاٹا کا معاملہ قبائلی عوام کی مرضی سے حل ہونا چاہیے۔

انہوں نے فاٹا میں منتخب گورنر کے تقرر کا مطالبہ کرتے ہوئے تجویز دی کہ فاٹا کے مستقبل کے فیصلے کے لیے وہیں کے بااثر افراد کا کمیشن تشکیل دیا جائے جس کی سفارشات کی بنیاد پر قانون سازی کی جائے۔

وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور عبدالقادر بلوچ نے ایوان میں حکومت کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے معاملے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن اس کے لیے مسودۂ قانون ایوان میں لایا جانا ضروری ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بِل اتفاق رائے سے پیش کرنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں جمعے کو وزیرِ اعظم کی پارلیمانی جماعتوں کی قیادت سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

فاٹا میں اصلاحات سے متعلق ایک خصوصی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری وفاقی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے تاہم اس بارے میں قانونی سازی کا عمل ابھی نہیں ہوا ہے۔

حکومت کی اتحادی جماعتیں - پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) - فاٹا کے صوبۂ خیبر پختونخوا کے انضمام کی مخالف ہیں جن کے دباؤ کی وجہ سے وفاقی حکومت اصلاحات کا بِل ایوان میں پیش نہیں کر رہی۔

قبائلی علاقوں سے متعلق کام کرنے والے ادارے ’فاٹا ریسرچ سینیٹر‘ کے صدر سیف اللہ خان محسود نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ قانون سازی تو شاید جلد کر دی جائے لیکن اُن کے بقول اصلاحات پر عمل درآمد ایک طویل عمل ہے جو مرحلہ وار ہی مکمل کیا جا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG