امریکہ کی ریاست الاباما کے ایک اسکول میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں ایک طالبہ ہلاک اور ایک طالبِ علم زخمی ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق واقعہ الاباما کے شہر برمنگھم کے ہف مین ہائی اسکول میں بدھ کو چھٹی کے وقت پیش آیا۔
برمنگھم پولیس کے سربراہ اورلینڈو ولسن نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے اور تاحال واقعے کے متعلق حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال ایسا لگ رہا ہے کہ فائرنگ حادثاتی طور پر ہوئی لیکن اب بھی بہت سے سوالات کے جواب ملنا باقی ہیں۔
پولیس چیف نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ فائرنگ کس نے کی اور آیا کسی کو حراست میں لیا گیا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اسکول کے اساتذہ، طلبہ، عملے کے افراد اور علاقے میں موجود افراد سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
بدھ کی سہ پہر ساڑھے تین بجےکے قریب ہونے والی فائرنگ کے فوراً بعد پولیس نے اسکول کے احاطے کو گھیرے میں لے لیا تھا لیکن بعد ازاں وہاں محصور طلبہ کو گھر جانے کی اجازت دیدی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال ایسا لگتا ہے کہ فائرنگ کرنے والا شخص باہر سے نہیں آیا تھا بلکہ اسکول کے اندر ہی موجود تھا۔
فائرنگ سے اسکول کی ایک 17 سالہ طالبہ ہلاک ہوئی ہے جب کہ ایک 17 سال کا ہی طالبِ علم زخمی ہے جسے اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
برمنگھم شہر کے میئر اور ریاست الاباما کی گورنر نے واقعے پر افسوس اور گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے جب کہ برمنگھم کے اسکولوں کے منتظم ادارے نے کہا ہے کہ جمعرات کو شہر کے تمام اسکول معمول کے مطابق کھلیں گے۔
امریکہ میں ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں کسی اسکول میں فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 14 فروری کو ریاست فلوریڈا کے ایک اسکول میں اسی اسکول کے سابق طالبِ علم کی فائرنگ سے 17 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
واقعے کے بعد سے امریکہ میں آتشی اسلحے پر پابندی لگانے کی بحث اور تحریک ایک بار پھر زور پکڑ گئی ہے جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسلحے کی فروخت پر بعض پابندیاں عائد کرنے کی حمایت کی ہے۔