ایک ایسے وقت میں جب امکرون کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔نیویارک میں صحت کے حکام نے کہا ہے کہ اسپتال میں داخل ہونے والےبچوں کی تعداد نمایاں طور پر بڑھ رہی ہے۔
ریاست نیویارک کے محکمہ صحت نے جمعہ کو ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ کرونا میں مبتلا بچوں کے اسپتال میں داخلے کی رفتار میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پانچ دسمبر سے رواں ہفتے کے آغاز تک 18 سال سے کم عمر بچوں کے اسپتال میں داخل ہونے کے واقعات میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔
محکمہ نے مزید کہا کہ ان میں سے تقریباً نصف تعداد ان بچوں کی ہے جن کی عمریں پانچ سال سے کم ہیں۔ یہ وہ گروپ ہے جو ویکسین لگوانے کا اہل نہیں ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں پچھلے سات دنوں میں روزانہ اوسطاً 190,000 نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
کرونا ٹیسٹ کرانے میں دشواری
کرسمس اور تعطیلات کے موقع پر امریکیوں نے اپنے عزیزوں اور خاندان کے ساتھ ملنے کے لیے بڑے پیمانے پر سفر کیا جو کرونا کے نئے کیسز میں تیزی سے اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔ بڑھتے ہوئے کرونا انفکشن کے باعث اکثر مقامات پر لوگوں کو اپنا کرونا ٹیسٹ کرانے کے لیے وقت نہیں مل پا رہا۔
امریکہ میں وبائی امراض کے اعلیٰ ترین وفاقی مشیر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے اتوار کے روز کہا کہ انہیں کرونا ٹیسٹنگ کے مسئلے کا علم ہے اور وہ ٹیسٹنگ کے زیادہ مراکز کا انتظام کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر فاؤچی نے اے بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کرونا ٹیسٹنگ کے لوگوں کو پیش آنے والی مشکلات کا علم ہے اور ہمیں توقع ہے کہ جنوری کے آغاز تک یہ مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔
کرونا ٹیسٹ کٹس کی گھروں پر مفت فراہمی
گزشتہ ہفتے صدر جو بائیڈن نے کووڈ-19 کے خلاف لڑائی میں حکومت کی نئی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کرونا کی گھر پر ٹیسٹنگ کے لیے 50 کروڑ کٹیں مفت فراہم کرنے کا بندوبست کر رہے ہیں۔
اسپتالوں پر کرونا وائرس کے مریضوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور ٹیسٹنگ کے مراکز پر طویل قطاروں کے علاوہ امکرون ویرینٹ نے امریکہ بھر میں فضائی کمپنیوں کو اپنی سینکڑون پروازیں منسوخ کرنے پر مجبور کر دیا، کیونکہ ان کا عملہ وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد قرنطینہ میں چلا گیا ہے۔
امکرون زیادہ مہلک نہیں ہے
ڈاکٹر فاؤچی نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ اور برطانیہ میں کیے جانے والے حالیہ مطالعاتی جائزوں سے پتا چلا ہے کہ امکرون ویرینٹ میں مبتلا افراد کی اسپتال میں داخلے کی شرح اس سے قبل کے کرونا ویرینٹس کے مقابلے میں کم ہے اور یہ کہ اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت بھی کم ہی پڑتی ہے۔
60 تفریحی بحری جہازوں میں کووڈ-19 پھیل گیا
امریکی حکام اتوار کے روز سے ملک کی قریبی سمندورں میں سفر کرنے والے درجنوں تفریحی بحری جہازوں پر نظر رکھ ہوئے ہیں، جن میں سے کئی ایک کروز جہازوں کو کریبین کی بندرگار نے مبینہ طور پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
وبائی امراض سے بچاؤ اور تحفظ کے امریکی ادارے 'سی ڈی سی' نے بتایا کہ کووڈ-19 کی رپورٹ ہونے کے بعد سے 60 سے زیادہ جہازوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ ان میں سے کئی کروز جہازوں کو ان بندرگاہوں نے لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جہاں انہیں قیام کرنا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ان میں سے ایک جہاز کا نام 'کارنیول فریڈم' ہے، اسے کیریبین جزیرے بونیر جانے سے روک دیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کارنیول نے تصدیق کی ہے کہ "جہاز میں سوار ایک مختصر تعداد کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آیا تھا جنہیں الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔"
کمپنی نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
اس ہفتے کے شروع میں، رائل کیریبین انٹرنیشنل کروز پر سوار 55 افراد کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
رائل کیریبین کے مطابق، مسافروں اور عملے کے ارکان میں اس کے باوجود انفیکشن پھیلا ہے کہ جہاز پر سوار 95 فی صد افراد کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگی ہوئی تھی۔
بحری جہاز کیریبین جزائر کوراکاؤ اور اروبا پر پروگرام کے مطابق نہیں رکا، اور احتیاط کے پیش نظر اتوار کو اپنے آٹھ روزہ سفر کی آخری منزل فلوریڈا کے فورٹ لاڈرڈٰل کی بندرگاہ پر واپس آ گیا۔
فرانس میں ایک دن میں ایک لاکھ کرونا پازیٹو کا ریکارڈ
فرانس میں وبائی مرض کرونا وائرس میں ایک ہی دن میں رجسٹر ہونے والے پازیٹو کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
وائرس میں مبتلا ہونے والے افراد میں اضافے کی وجہ تیزی سے پھیلنے والا نیا ویرینٹ امکرون ہے جس کے سامنے لاک ڈاؤن سے بچنے کے فرانسیسی منصوبوں پر سوالیہ نشان کھڑے ہو گئے ہیں۔ صحت کے کئی ماہرین اور تعلیم کے حکام نے جنوری کے آغاز میں اسکول کھولنے سے اجتناب کا مشورہ دیا ہے۔
فرانس کے صحت کے حکام کے مطابق زیادہ تر پازیٹو کیسز امکرون کے ہیں۔ حکومت نے خدشہ ظاہر کیا کہ آنے والے دنوں میں امکرون کے مسائل ملک بھر میں غالب رہیں گے۔
امکرون صرف فرانس ہی نہیں بلکہ برطانیہ اور دیگر علاقوں میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
اس سے قبل کرونا کے ایک اور ویرینٹ ڈیلٹا نے فرانس کے اسپتالوں پر دباؤ ڈالا تھا، جب کہ اب امکرون اسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے وارڈز پر دباؤ بڑھانے کا سبب بن رہا ہے۔ فرانس میں اب تک کرونا کی مہلک وبا سے ایک لاکھ 22 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
فرانسیسی حکومت ایک قانونی مسودے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت تمام ریستورانوں اور زیادہ تر عوامی مقامات پر جانے کے لیے ویکسین شدہ ہونا ضروری ہو گا، یا انہیں کرونا نیگیٹو کا ثبوت پیش کرنا ہو گا۔
اسکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ، نیدر لینڈز نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں جس کے تحت اجتماعات کے سائز کو محدود کر دیا گیا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے معیشت اور روزگار کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
(خبر کا مواد اے ایف پی اور اے پی سے لیا گیا)