جنوبی کوریا کی الیکٹرانک کی معروف کمپنی ایل جی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی ملک کی مارکیٹ کے لیے پرانے انداز کے ٹیوب ٹیلی ویژن کی پیداوار ختم کررہی ہے۔
بڑے حجم کے ٹیلی ویژن سیٹ ، جو کیتھوڈ رے ٹیوب پر کام کرتے ہیں، کئی عشروں سے دنیا بھر میں زیر استعمال ہیں۔ مگر اب چند برسوں سے ایل ای ڈی ٹیکنالوجی کے فلیٹ سکرین ٹیلی ویژن سیٹوں کی مانگ اور پیداوار میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ نئی ٹیکنالوجی کے ٹیلی ویژن نہ صرف ہلکے ہوتے ہیں، اور کم جگہ گھیرتے ہیں بلکہ بجلی بھی کم خرچ کرتے ہیں اور زیادہ عرصے تک چلتے ہیں۔ ان کا ایک نمایاں پہلو یہ بھی ہے کہ ان سے کیتھوڈ رے ٹیوب کے مقابلے میں مضر صحت شعاعیں کم مقدار میں خارج ہوتی ہیں۔
ایل جی ، ٹیلی ویژن بنانے والی دنیا کی دوسری سب سے بڑی کمپنی ہے اور وہ گذشتہ 45 برسوں سے ٹیلی ویژن تیار کررہی ہے۔
جنوبی کوریا میں بڑے سائز کے ٹیوب کے ٹیلی ویژن کی فروخت بہت کم رہ گئی ہے اور خریدار زیادہ تر فلیٹ سکرین کے ٹیلی ویژن طلب کرتے ہیں۔
تاہم ایل جی نے کہا ہے کہ وہ ویت نام، بھارت ، برازیل ، چین اور مصر کی مارکیٹوں کے لیے کیتھوڈ رے ٹیوب کے ٹیلی ویژن سیٹوں کی پیدا وار جاری رکھے گی ۔جہاں کم آمدنی کے باعث سستے ٹیلی ویژن سیٹوں کی مارکیٹ موجود ہے۔
امریکہ میں بھی ، جو ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر مانیٹر کی دنیا کی ایک بڑی مارکیٹ ہے، اب کیتھوڈ رے ٹیوب کے ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر مانیٹر کم کم دیکھنے میں آتے ہیں ، اور لوگ فلیٹ سکرین کے ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر مانیٹر کی خرید کو ترجیح دیتے ہیں۔
اس شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں کیتھوڈ رے ٹیوب ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر مانیٹر قصہ ماضی بن جائیں گے اور وہ صرف عجائب گھروں میں دیکھے جاسکیں گے۔
اسی طرح پرانے انداز کے بلب بھی ،جن میں کوائل کے ذریعے روشنی حاصل کی جاتی ہے، اب رخصت ہونے کو ہیں۔ یورپی یونین کے ملکوں میں اگست کی 31 تاریخ کو 75 واٹ کے پرانے طرز کے بلب کی فروخت ختم کردی جائے گی ۔ جب کہ پچھلے سال 100 واٹ کے پرانے اسٹائل کے بلب پر پابندی لگادی گئی تھی۔ اور 2012ء میں 60 واٹ کا پرانا بلب بھی مارکیٹ سے نکل جائے گا۔
پرانی ٹیکنالوجی کی جگہ انری سیور بلب لے رہے ہیں، جو کم توانائی استعمال کرتے ہیں، زیادہ روشنی دیتے ہیں اور طویل عرصے تک چلتے ہیں۔