پاکستان میں عسکری ذرائع کے مطابق بھارتی کشمیر میں تعینات سرحدی محافظوں کی جمعرات کو فائرنگ سے پاکستان رینجرز کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی کھرکولا چوکی سے چھپرار سیکٹر میں ’’بلا اشتعال‘‘ فائرنگ کی گئی جس کی زد میں پاکستان کی نیم فوجی سکیورٹی فورس کا اہلکار آیا۔
یہ واقعہ پاکستان کے شمال مشرقی شہر سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈری پر پیش آیا۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر اور پاکستان کے درمیان متنازع سرحد کو ورکنگ بانڈری کا نام دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز کے ایک افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ بی ایس ایف کے اہلکاروں نے پاکستان کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے جواب میں کارروائی کی۔
ورکنگ باؤنڈری پر یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب کشمیر کو دو حصوں میں منقسم کرنے والی عارضی سرحد یعنی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تعینات بھارتی اور پاکستانی افواج کے درمیان متواتر جھڑپوں کا سلسلہ اگست کے اوائل سے جاری ہے۔
لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی کے دوران پاکستانی کشمیر میں فوج کے اہلکاروں کے علاوہ متعدد شہری بھی سرحد پار سے کی گئی فائرنگ اور گولہ باری کی زد میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
دونوں ممالک جھڑپوں میں پہل کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے آئے ہیں۔
پاکستان فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھارتی الزامات خصوصاً عسکری قیادت کے بیانات کو گزشتہ ہفتے ’’افسوس ناک، بے بنیاد اور اشتعال انگیز‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ ان واقعات کی دوطرفہ تحقیقات یا اقوامِ متحدہ کے تحت آزادانہ چھان بین کی پاکستانی پیش کش کا مثبت جواب دے۔
بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں نیو یارک میں ہوئی ملاقات میں لائن آف کنٹرول پر فائر بندی سے متعلق 2003ء میں طے پائے معاہدے پر عمل درآمد بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
منموہن سنگھ اور نواز شریف نے دونوں ممالک کے اعلیٰ عسکری عہدیداروں کے درمیان رابطے کا عندیہ بھی دیا، تاہم اب تک ایسا کوئی رابطہ یا اس کے حتمی نظام الاوقات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن حکام کے مطابق دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ملاقات کے وقت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی کھرکولا چوکی سے چھپرار سیکٹر میں ’’بلا اشتعال‘‘ فائرنگ کی گئی جس کی زد میں پاکستان کی نیم فوجی سکیورٹی فورس کا اہلکار آیا۔
یہ واقعہ پاکستان کے شمال مشرقی شہر سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈری پر پیش آیا۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر اور پاکستان کے درمیان متنازع سرحد کو ورکنگ بانڈری کا نام دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز کے ایک افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ بی ایس ایف کے اہلکاروں نے پاکستان کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے جواب میں کارروائی کی۔
ورکنگ باؤنڈری پر یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب کشمیر کو دو حصوں میں منقسم کرنے والی عارضی سرحد یعنی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تعینات بھارتی اور پاکستانی افواج کے درمیان متواتر جھڑپوں کا سلسلہ اگست کے اوائل سے جاری ہے۔
لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی کے دوران پاکستانی کشمیر میں فوج کے اہلکاروں کے علاوہ متعدد شہری بھی سرحد پار سے کی گئی فائرنگ اور گولہ باری کی زد میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
دونوں ممالک جھڑپوں میں پہل کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے آئے ہیں۔
پاکستان فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھارتی الزامات خصوصاً عسکری قیادت کے بیانات کو گزشتہ ہفتے ’’افسوس ناک، بے بنیاد اور اشتعال انگیز‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ ان واقعات کی دوطرفہ تحقیقات یا اقوامِ متحدہ کے تحت آزادانہ چھان بین کی پاکستانی پیش کش کا مثبت جواب دے۔
بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں نیو یارک میں ہوئی ملاقات میں لائن آف کنٹرول پر فائر بندی سے متعلق 2003ء میں طے پائے معاہدے پر عمل درآمد بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
منموہن سنگھ اور نواز شریف نے دونوں ممالک کے اعلیٰ عسکری عہدیداروں کے درمیان رابطے کا عندیہ بھی دیا، تاہم اب تک ایسا کوئی رابطہ یا اس کے حتمی نظام الاوقات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن حکام کے مطابق دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ملاقات کے وقت کا تعین کیا جا رہا ہے۔