رسائی کے لنکس

خلیج میکسیکو میں تیل کے حادثے کے اثرات کو محدود کرنے کی کوششیں


صدر اوباما لوئی زیانا میں
صدر اوباما لوئی زیانا میں

صدر اوباما نے خلیج میکسیکو میں خارج ہونے والے تیل کو ٕایک بڑا حادثہ قرار دیا ہے۔ اور کہا ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے مربوط بنیادوں پر شدید محنت کرنا ہوگی۔ صدر نے اتوار کے روز ریاست لوئی زیانا کا دورہ کیا اور وہاں کوسٹ گارڈ ز، ریاستی عہدے داروں اور تیل کے اخراج کو روکنے کے لیے مدد کرنے والے دیگر اہلکاروں سے ملاقات کی۔ صدر نے اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں کا بھی جائزہ لیا۔

ریاست لوئی زیانا کے ساحلی علاقے کا دورہ کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہاکہ ہم اس وقت ایک بہت بڑے ماحولیاتی حادثے کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ کنوئیں سے خارج ہونے والا تیل نا صرف ہماری معیشیت اور اس علاقے کے ماحول کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے بلکہ ان لوگوں کی زندگی پر بھی برا اثر ڈال سکتا ہے جو یہاں رہتے ہیں۔

صدر کے ساتھ ریاست لوئی زیانا کے گورنر بوبی جندل بھی تھے۔ صدر اوباما نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں حالات قابو میں آجائیں گے۔ وفاقی حکومت اس بحران سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے اس حادثے کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا اور کہا کہ بی پی کمپنی کو اس حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ لیکن اس وقت ہمیں بہت کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حادثے سے متاثر ہونے والے ہر امریکی کو پتا ہونا چاہیے کہ آپ کی حکومت اس بحران کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

تیل کے ایک جہاز میں دو ہفتے پہلے ہونے والے ایک دھماکے میں 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ کوسٹ گارڈ کے مطابق اس وقت سے اب تک لاکھوں لیٹر تیل خلیج میکیسکو کے پانیوں میں بہ چکا ہے۔ ایک مقامی ٹیلی ویژن ے ایک پروگرام میں تیل کی کمپنی بی پی کے چیئرمین لیمار مک کے نے کہا کہ اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے کہ کتنا تیل بہ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کتنا، یہ پتا لگانا بہت مشکل ہے۔ یقین سے کہنا مشکل ہے کہ 5000 بیرل یا زیادہ۔ ہم نے اپنی تحقیقات میں اس کا اندازہ لگانے کی بھی کوشش کی ہے۔

وفاقی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ تیل کے اخراج کو روکنے میں ہفتے بلکہ کئی مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔ امریکی سیکرٹری داخلہ کین سلیزر کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کسی طرح ہم تیل کے بہاؤ کو روک سکیں۔ مگر اس میں 90 دن بھی لگ سکتے ہیں۔

تیل کے اخراج سے نہ صرف ساحلوں پر موجود نباتات اور حیاتیاتی نظام کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں بلکہ اگر اسے جلد نہ روکا جاسکا تو ماہرین کو خدشہ ہے یہ تیل فلوریڈا کے ساحلوں تک پہنچ کر مچھلی کے کاروبار اور سیاحت کو بھی شدید نقصان پہنچاسکتا ہے۔

یہ بحران ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اوباما حکومت توانائی میں خود کفالت کے لیے نامیاتی ایندھن پر انحصار ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ صدر اوباما نے ساحلی علاقوںٕ سے دور مزید کنوئیں کھودنے کی منظوری دی ہے لیکن ابھی ان کی کھدائی کو موجودہ بحران کی تحقیقات مکمل ہونے تک روک دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG