امریکہ کے صدر براک اوباما بدھ کو اقوام متحدہ میں دولت اسلامیہ کے خلاف لڑائی سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرنے جا رہے ہیں۔
اوباما انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ جنرل اسمبلی سے خطاب میں صدر اس شدت پسند گروپ کے خلاف عالمی اتحاد بنانے کی کوششوں کو اجاگر کریں گے۔
دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں نے عراق اور شام کے مختلف علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور انھیں عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا جارہا ہے۔
بدھ ہی کو صدر اوباما سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں توقع ہے کہ رکن ممالک ایک قرار داد منظور کریں گے جس میں دہشت گرد گروپوں کے ہمراہ لڑائی میں شرکت کے لیے غیر ملکیوں کی ان میں شمولیت سے متعلق بات کی جائے گی۔
ادھر شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ' کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات ترکی کی سرحد کے قریب دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ شامی علاقے میں فضائی کارروائیاں کی گئیں۔
فضائی کاررائیوں میں نشانہ بنائے گئے علاقے کے قریب ہی سے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی پیش قدمی سے خوفزہ ہو کر تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار شامی کرد افراد ترکی میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔
فوری طور پر پینٹاگون کی طرف سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ یہ فضائی کارروائیاں امریکی اتحاد کی طرف سے کی گئی۔
اس سے قبل شام میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں پر کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں بحرین، سعودی عرب، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات نے حصہ لیا تھا۔
شام کی فورسز بھی شدت پسندوں کےخلاف اپنے طور پر فضائی کارروائیاں کرتی رہی ہے۔
ایک روز قبل ہی امریکہ نے کہا تھا کہ اس نے شام میں دولت اسلامیہ کے اہداف کو نشانہ بنایا تھا کیونکہ حکام کے بقول شام کی حکومت شدت پسندوں کو اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنانے سے نہ روک سکی اور نہ ہی روکے گی۔