واشنگٹن —
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اور امریکی صدر براک اوباما نے جمعے کے روز وائٹ ہاؤٴس میں ملاقات کی، جس کے بعد ہونے والے ایک ظہرانے میں دونوں سربراہان نے بات چیت کے سلسلے کو جاری رکھا۔
دونوں کی یہ تیسری باہمی سربراہ ملاقات تھی، جس میں صدر براک اوباما اور وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ گذشتہ عشرے کے دوران امریکہ بھارت تعلقات کو مثالی فروغ ملا ہے، اور یہ کہ دونوں ملکوں کی پارٹنرشپ کو 67برس کی تاریخ میں آج سب سے زیادہ مضبوط مقام حاصل ہوا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اِن گہرے تعلقات کی بنیاد مشترکہ جمہوری اقدار اور عوام کے عوام سے مضبوط مراسم پر قائم ہے، اور امریکہ اور بھارت نے ہر لحاظ سے، ایک وسیع تر عالمی حکمت عملی پر مبنی ساجھے داری کو فروغ دیا ہے، جس کے باعث آج دونوں ملکوں کے شہری زیادہ محفوظ اور خوش حال ہیں۔
صدر اوباما اور وزیر اعظم من موہن سنگھ نے عہد کیا کہ باہمی تعلقات کے حوالے سے آئندہ دس برسوں کے دوران اِسی نوعیت کی پیش رفت کی جائے گی، جس کا حصول دونوں حکومتوں کے لیے ایک چیلنج کا درجہ رکھتا ہے، خصوصی طور پر سکیورٹی، باہمی تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور ماحولیات، اعلیٰ تعلیم اور عالمی طرز تعمیر کےشعبوں کے حوالے سے۔
دونوں سربراہان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان سکیورٹی تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا، جس میں انسداد دہشت گردی، سائبر، اسپیس اور عالمی صحت کے تحفظ کے معاملات شامل ہیں، جو دراصل اکیسویں صدی کے چیلنجز ہیں۔
دونوں کی یہ تیسری باہمی سربراہ ملاقات تھی، جس میں صدر براک اوباما اور وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ گذشتہ عشرے کے دوران امریکہ بھارت تعلقات کو مثالی فروغ ملا ہے، اور یہ کہ دونوں ملکوں کی پارٹنرشپ کو 67برس کی تاریخ میں آج سب سے زیادہ مضبوط مقام حاصل ہوا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اِن گہرے تعلقات کی بنیاد مشترکہ جمہوری اقدار اور عوام کے عوام سے مضبوط مراسم پر قائم ہے، اور امریکہ اور بھارت نے ہر لحاظ سے، ایک وسیع تر عالمی حکمت عملی پر مبنی ساجھے داری کو فروغ دیا ہے، جس کے باعث آج دونوں ملکوں کے شہری زیادہ محفوظ اور خوش حال ہیں۔
صدر اوباما اور وزیر اعظم من موہن سنگھ نے عہد کیا کہ باہمی تعلقات کے حوالے سے آئندہ دس برسوں کے دوران اِسی نوعیت کی پیش رفت کی جائے گی، جس کا حصول دونوں حکومتوں کے لیے ایک چیلنج کا درجہ رکھتا ہے، خصوصی طور پر سکیورٹی، باہمی تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور ماحولیات، اعلیٰ تعلیم اور عالمی طرز تعمیر کےشعبوں کے حوالے سے۔
دونوں سربراہان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان سکیورٹی تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا، جس میں انسداد دہشت گردی، سائبر، اسپیس اور عالمی صحت کے تحفظ کے معاملات شامل ہیں، جو دراصل اکیسویں صدی کے چیلنجز ہیں۔