امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ عالمی کاروباری اداروں کو یہ ثابت کرنے کے لیے کہ ایران کاروبار کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے، تہران کو بہت کچھ کرنا ہو گا۔
واشنگٹن میں جوہری سلامتی کانفرنس کے اختتام پر ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اب تک چھ عالمی طاقتوں سے ہونے والے جوہری معاہدے کی پاسداری کی ہے۔ لیکن اس کے "اشتعال انگیز" اقدام کاروبار کو خوفزدہ کر سکتے ہیں۔
"جب انھوں (ایران) نے بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ اسرائیل کی تباہی کے نعرے کے ساتھ کیا تھا تو یہ کاروبار کو پریشان کرتا ہے۔"
ایرانی رہنماؤں نے یہ شکوہ کیا تھا کہ جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عوض بعض تعزیرات ختم کیے جانے پر جن اقتصادی فوائد کی توقع کی انھیں وہ دکھائی نہیں دیے۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خزانہ جیک لیو جوہری معاہدے میں شامل دیگر پانچ ملکوں کے وزرائے خزانہ کے ساتھ مل کریں گے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ معاہدے کے تحت ایران کے ساتھ کن اقتصادی معاملات کی اجازت ہے۔
دریں اثناء امریکی قانون سازوں نے جمعہ کو ان اطلاعات پر تحفظات کا اظہار کیا کہ اوباما انتظامیہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" اور "وال اسٹریٹ جرنل" نے رواں ہفتے خبر دی تھی کہ ایران کے ساتھ غیر امریکی کاروباری اداروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے محکمہ خزانہ غیر ملکی بینکوں کو اس کاروبار میں امریکی ڈالر میں لین دین کرنے کا اجازت نامہ جاری سکتا ہے۔
ایران پر تاحال امریکی مالیاتی نظام تک رسائی پر قدغن ہے، لیکن وہ چاہتا ہے کہ کمزور زرمبادلہ کی بجائے امریکی ڈالر میں کاروبار کرے۔
ایوان نمائندگان کے اسپیکر پال رائن نے ایک بیان میں کہا کہ " یہ خبریں انتہائی تشویش والی ہیں۔۔۔ایسے میں جب ایران بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کر کے جوہری معاہدے کی روح کو متاثر کر رہا ہے، اوباما انتظامیہ تہران کو کاروبار کے لیے حد سے زیادہ سہولت دینے جا رہی ہے۔ صدر (اوباما) کو یہ خیال ترک کر دینا چاہیے۔"