امریکہ کے صدر برا ک اوباما نے کہاہے کہ اب ملک کے تعلیمی نظام کو دوسروں کے لیے قابل رشک بنانے کا وقت آگیا ہے۔
مسٹر اوباما نے جمعے کے روز ملک کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے ان کا کنٹرول ریاستوں کو سونپنے سے متعلق اپنے منصوبوں کا اعلان کیا۔
مجوزہ صدارتی منصوبے میں ریاستوں سے کہا گیاہے کہ وہ کم تعلیمی معیار دکھانے والے اسکولوں کی کارکردگی بڑھانے میں مدد کے منصوبے بھی ترتیب دیں۔
مسٹر اوباما کا منصوبہ 2002ء میں اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کے اس تعلیمی منصوبے کی جگہ لے گا جس میں کہا گیاتھا کہ کسی بچے کو تعلیم سے محروم نہیں رہنے دیا جائے گا۔
ناقدین کا کہناہے کہ نئے تعلیمی منصوبے میں بھی توجہ طالب علموں کے ایک خاص میعار کے ٹیسٹوں، اور ا اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے ایسے تعلیمی اداروں کی بھی باز پرس پر مبنی ہے جن کے کچھ بچے کارکردگی سے متعلق امتحان اچھی کارکردگی نہ دکھاپائیں۔
ری پبلیکن نمائندے جان کلین نے ، جو ہاؤس ایجوکیشن کمیٹی کے سربراہ ہیں، صدر کے تعلیمی منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر اوباما نے ایک ایسی تکلیف دہ مثال قائم کردی ہے جس میں ایک تعلیمی عہدےدار کو اپنی مرضی کے فاتح اور شکست خوردہ طالب علم چننے اختیار حاصل ہوگیا ہے۔