واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکی معاشرے میں مذہب کی بنیاد پر تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
صدر اوباما کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اتوار کے روز امریکہ کی وسطی ریاست کینساس میں یہودیوں کے دو مراکز کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وائیٹ ہاؤس میں ناشتے پر دعائیہ تقریب کے دوران صدر اوباما کا کہنا تھا کہ، ’کسی کو بھی مذہبی اجتماع پر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سیکورٹی کے حوالے سے کوئی پریشانی نہیں درپیش ہونی چاہیئے۔ کسی کو بھی عبادت کے دوران اپنی حفاظت کے بارے میں فکر مند نہیں ہونا چاہیئے‘۔
صدر اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینساس میں یہودی مرکز کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے کہ جب یہودی اپنے مذہبی تہوار ’پاس اوور‘ اور عیسائی اپنے مذہبی تہوار’ایسٹر‘ کی تیاریاں کر رہے ہیں اور یہ امر اس معاملے کو ’مزید تکلیف دہ‘ بناتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی پولیس نے اس فائرنگ کے شبے میں ایک سفید فام شخص کو زیر ِ حراست لیا ہے جو ’سفید فام بالادستی‘ پر یقین رکھتا ہے۔
فریزئیر گلین کراس کو ارادتاً قتل کرنے کے الزام میں پیر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
دوسری طرف کینساس کے پولیس چیف جان ڈگلس کا کہنا ہے کہ حکام فائرنگ کے اس واقعے کو ’نفرت کی بنیاد پر جرم‘ قرار نہیں دے سکتے۔
جان ڈگلس کے الفاظ، ’ابھی تفتیش ابتدائی مراحل میں ہے اس لیے ایسا کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہمیں معلوم ہے کہ ایک پُرتشدد واقعہ ہے جس میں یہودیوں کے دو مراکز کو نشانہ بنایا گیا‘۔
صدر اوباما کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اتوار کے روز امریکہ کی وسطی ریاست کینساس میں یہودیوں کے دو مراکز کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وائیٹ ہاؤس میں ناشتے پر دعائیہ تقریب کے دوران صدر اوباما کا کہنا تھا کہ، ’کسی کو بھی مذہبی اجتماع پر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سیکورٹی کے حوالے سے کوئی پریشانی نہیں درپیش ہونی چاہیئے۔ کسی کو بھی عبادت کے دوران اپنی حفاظت کے بارے میں فکر مند نہیں ہونا چاہیئے‘۔
صدر اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینساس میں یہودی مرکز کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے کہ جب یہودی اپنے مذہبی تہوار ’پاس اوور‘ اور عیسائی اپنے مذہبی تہوار’ایسٹر‘ کی تیاریاں کر رہے ہیں اور یہ امر اس معاملے کو ’مزید تکلیف دہ‘ بناتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی پولیس نے اس فائرنگ کے شبے میں ایک سفید فام شخص کو زیر ِ حراست لیا ہے جو ’سفید فام بالادستی‘ پر یقین رکھتا ہے۔
فریزئیر گلین کراس کو ارادتاً قتل کرنے کے الزام میں پیر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
دوسری طرف کینساس کے پولیس چیف جان ڈگلس کا کہنا ہے کہ حکام فائرنگ کے اس واقعے کو ’نفرت کی بنیاد پر جرم‘ قرار نہیں دے سکتے۔
جان ڈگلس کے الفاظ، ’ابھی تفتیش ابتدائی مراحل میں ہے اس لیے ایسا کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہمیں معلوم ہے کہ ایک پُرتشدد واقعہ ہے جس میں یہودیوں کے دو مراکز کو نشانہ بنایا گیا‘۔