واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے ٹیلی فون پر پاکستان کے متوقع وزیر اعظم نواز شریف کو مبارکباد دی ہے، جن کی پارٹی نے ہفتے کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کی ایک ساتھ کام کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مسٹر اوباما پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں۔
امریکی صدر نے پاکستانی ووٹروں کو سراہا، جنھوں نے شدت پسندوں کی طرف سے دھمکیوں کے باوجود، بڑی تعداد میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
منگل کے روز تقریباً تمام ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر سرکاری نتائج سےمعلوم ہوتا ہے کہ مسٹر نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ نے زیادہ تر نشستیں جیت لی ہے۔
اُن کی جماعت کو 272نشستوں میں سے 123حاصل ہوگئی ہیں۔
سبک دوش ہونے والی پاکستانی پیپلز پارٹی نے 31 نشستیں، جب کہ عمران خان کی پاکستان تحریکِ انصاف نے 26سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
مسٹر نواز شریف نے اِس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔ تاہم، اُنھوں نے متنبہ کیا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف ڈروں حملوں کے حوالے سے امریکہ کو پاکستان کی تشویش کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے۔ افغان سرحد کے ساتھ علاقے میں کیے جانے والے ڈرون حملے پاکستان میں انتہائی غیر مقبول ہیں، جن کا کہنا ہے کہ اِن حملوں کے باعث شہریوں کی ہلاکت واقع ہوتی ہے۔
مسٹر نواز شریف 1990ء سے 1993ء کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم رہے، جب اُنھیں بدعنوانی کے الزامات پر مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا۔ سنہ1997میں وہ دوبارہ وزیر اعظم بنے، لیکن دو برس بعد ایک فوجی انقلاب میں اُن کا تختہ الٹ دیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کی ایک ساتھ کام کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مسٹر اوباما پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں۔
امریکی صدر نے پاکستانی ووٹروں کو سراہا، جنھوں نے شدت پسندوں کی طرف سے دھمکیوں کے باوجود، بڑی تعداد میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
منگل کے روز تقریباً تمام ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر سرکاری نتائج سےمعلوم ہوتا ہے کہ مسٹر نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ نے زیادہ تر نشستیں جیت لی ہے۔
اُن کی جماعت کو 272نشستوں میں سے 123حاصل ہوگئی ہیں۔
سبک دوش ہونے والی پاکستانی پیپلز پارٹی نے 31 نشستیں، جب کہ عمران خان کی پاکستان تحریکِ انصاف نے 26سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
مسٹر نواز شریف نے اِس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔ تاہم، اُنھوں نے متنبہ کیا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف ڈروں حملوں کے حوالے سے امریکہ کو پاکستان کی تشویش کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے۔ افغان سرحد کے ساتھ علاقے میں کیے جانے والے ڈرون حملے پاکستان میں انتہائی غیر مقبول ہیں، جن کا کہنا ہے کہ اِن حملوں کے باعث شہریوں کی ہلاکت واقع ہوتی ہے۔
مسٹر نواز شریف 1990ء سے 1993ء کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم رہے، جب اُنھیں بدعنوانی کے الزامات پر مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا۔ سنہ1997میں وہ دوبارہ وزیر اعظم بنے، لیکن دو برس بعد ایک فوجی انقلاب میں اُن کا تختہ الٹ دیا گیا۔