واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے منگل کے روز ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر، جان بینر سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، جس دوران اُنھوں اُن پر زور دیا کہ ایسی قانون سازی پر رائے شماری کی اجازت دی جائے جس سے ہفتے بھر سے جاری کاروبار حکومت کی بندش کا خاتمہ ممکن ہو۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے بینر کو فون کیا اور بتایا کہ وہ ریبپلیکنز کے ساتھ صرف اُسی صورت مذاکرات کرنا چاہیں گے جب شٹ ڈاؤن اور قومی قرض کے سلسلے میں نادہندہ بننے کی دھمکی دینا بند کی جائے گی۔
اس سے قبل منگل ہی کے روز ایوان کے ری پبلیکنز کے ساتھ ملاقات کے بعد بینر نے کہا کہ پارٹی مذاکرات پر زور دے گی، جس میں وفاقی قرضہ جات کی حد میں توسیع کو مسٹر اوباما کے ساتھ افراطِ زر پر مذاکرات سے مشروط کیا جائے گا۔
بینر نے کہا کہ بات چیت وسیع تر معاملات پر ہوسکتی ہے، اور یہ کہ کوئی چیز بھی مذاکرات کے لیے پیش نہیں ہوئی، جب کہ بات چیت کسی بھی معاملے پر ہوسکتی ہے۔
تاہم، صدر اوباما نے اسپیکر پر زور دیا کہ وہ قرضے کی حد بڑھانے پر رائے شماری کی اجازت دیں، جس کے لیے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اِس پر کسی طرح کے نظریاتی شرائط نہ ڈالے جائیں۔
امریکی محکمہٴخزانہ کے مطابق، 17اکتوبر تک 16.7 ٹرلین ڈالر کے قرضے لینے کی حد کو بروقت منظور نہ کیا گیا تو ادھار کی بقیہ استعداد رک جائے گی۔
دریں اثنا، کاروبارو حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن جاری ہے، جو اب دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔
شٹ ڈاؤن اُس وقت شروع ہوا جب سیاسنی بنیادوں پر کانگریس میں تعطل کی صورتِ حال پیدا ہوئی، جب ایوان نے حکومتی اخراجات کی قانون سازی کی منظوری سے انکار کیا، جس سے حکومت کو فنڈز میسر آتے۔
ایوان کے ری پبلیکن ارکان بضد ہیں کہ صدر اوباما کے فخریہ صحت عامہ کی نگہداشت کے پروگرام کو معطل کیا جائے یا اُس کی عمل درآمد میں تاخیر سے کام لیا جائے، جس اضافی معاملے پر ڈیموکریٹس کی اکثریت والی سینیٹ نے عہد کیا ہے کہ وہ اِس بات کی کسی طور پر اجازت نہیں دے گی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے بینر کو فون کیا اور بتایا کہ وہ ریبپلیکنز کے ساتھ صرف اُسی صورت مذاکرات کرنا چاہیں گے جب شٹ ڈاؤن اور قومی قرض کے سلسلے میں نادہندہ بننے کی دھمکی دینا بند کی جائے گی۔
اس سے قبل منگل ہی کے روز ایوان کے ری پبلیکنز کے ساتھ ملاقات کے بعد بینر نے کہا کہ پارٹی مذاکرات پر زور دے گی، جس میں وفاقی قرضہ جات کی حد میں توسیع کو مسٹر اوباما کے ساتھ افراطِ زر پر مذاکرات سے مشروط کیا جائے گا۔
بینر نے کہا کہ بات چیت وسیع تر معاملات پر ہوسکتی ہے، اور یہ کہ کوئی چیز بھی مذاکرات کے لیے پیش نہیں ہوئی، جب کہ بات چیت کسی بھی معاملے پر ہوسکتی ہے۔
تاہم، صدر اوباما نے اسپیکر پر زور دیا کہ وہ قرضے کی حد بڑھانے پر رائے شماری کی اجازت دیں، جس کے لیے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اِس پر کسی طرح کے نظریاتی شرائط نہ ڈالے جائیں۔
امریکی محکمہٴخزانہ کے مطابق، 17اکتوبر تک 16.7 ٹرلین ڈالر کے قرضے لینے کی حد کو بروقت منظور نہ کیا گیا تو ادھار کی بقیہ استعداد رک جائے گی۔
دریں اثنا، کاروبارو حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن جاری ہے، جو اب دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔
شٹ ڈاؤن اُس وقت شروع ہوا جب سیاسنی بنیادوں پر کانگریس میں تعطل کی صورتِ حال پیدا ہوئی، جب ایوان نے حکومتی اخراجات کی قانون سازی کی منظوری سے انکار کیا، جس سے حکومت کو فنڈز میسر آتے۔
ایوان کے ری پبلیکن ارکان بضد ہیں کہ صدر اوباما کے فخریہ صحت عامہ کی نگہداشت کے پروگرام کو معطل کیا جائے یا اُس کی عمل درآمد میں تاخیر سے کام لیا جائے، جس اضافی معاملے پر ڈیموکریٹس کی اکثریت والی سینیٹ نے عہد کیا ہے کہ وہ اِس بات کی کسی طور پر اجازت نہیں دے گی۔