فجی کی فوج کے ایک کمانڈر کا کہنا ہے کہ شام میں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے اقوام متحدہ کے امن مشن کے یرغمال بنائے گئے فجی کے 45 اہلکاروں کی رہائی کے بدلے چند مطالبات کیے ہیں۔
بریگیڈیئر جنرل موسیس ٹیکویٹوگا نے منگل کو بتایا کہ شدت پسند گروہ النصرہ فرنٹ چاہتا ہے کہ اسے اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کیا جائے، دمشق کے قریب علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھیجی جائے اور مرنے والے ان کے تین ارکان کا زر تلافی دیا جائے۔
النصرہ فرنٹ نے گزشتہ جمعرات کو جولان کی پہاڑیوں سے امن مشن کے اہلکاروں کو اغوا کر لیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ان کی رہائی کے لیے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ادارے کے ایجنسیاں امن مشن کے اہلکاروں کی رہائی کے لیے مسلح گروہوں سے مذاکرات بھی کر رہے ہیں۔
پیر کو آئرلینڈ کے وزیردفاع کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ ماہ جولان کی پہاڑیوں میں جاری امن مشن کے لیے اپنے اہلکاروں کو بھیجنے سے پہلے اقوام متحدہ سے ان کے تحفظ کی ضمانت چاہے گا۔
سیمون کووینی کا سرکاری میڈیا سے گفتگو می کہنا تھا کہ اس سے پہلے کہ وہ اپنے اہلکار بھیجیں اقوام متحدہ "خطرے کی قابل قبول حد" واضح کرے۔
آئرلینڈ کے فوجی اکتوبر میں جولان کی پہاڑیوں میں پہلے سے موجود امن مشن کے اہلکاروں کی جگہہ لیں گے۔
اسرائیل کے قبضے والے اس علاقے تک شام کی خانہ جنگی پہنچنے کے بعد سے آسٹریلیا، جاپان اور کروئشیا پہلے ہی اپنے اہلکاروں کو یہاں سے واپس بلا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے یہاں غیر مسلح علاقے کی نگرانی کے لیے 40 سال سے امن مشن بھیج رکھا ہے۔