رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کا جوہری معاملے پر پومپیو سے بات کرنے سے انکار


شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن میزائل تجربے کے مقام پر ہدایات دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو
شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن میزائل تجربے کے مقام پر ہدایات دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو

شمالی کوریا نے ’’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘‘ کے تجربے کے فوراً بعد اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری معاملے پر امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو سے اب کوئی بات نہیں کرے گا۔

شمالی کوریا نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ پومپیو کو شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت سے مکمل طور پر الگ کر دیا جائے اور وہ اب اُنہیں جوہری معاملات پر مذاکرات کار کے طور پر تسلیم نہیں کرے گا۔

شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے اعلیٰ اہل کار وون جونگ گُن کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا پومپیو کے بجائے ایک ایسے امریکی مذاکرات کار سے بات کرنے کے لیے تیار ہو گا جو بقول اُن کے ’’بات چیت کے دوران زیادہ محتاط اور تجربہ کار ہو۔‘‘

وون جونگ گُن کے بیان سے چند گھنٹے قبل شمالی کوریائی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا نے بدھ کے روز ایک نئے ’’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘‘ کا تجربہ کیا ہے۔

شمالی کوریا میں لوگ ٹیلی ویژن پر میزائل ٹیسٹ کی خبریں دیکھ رہے ہیں
شمالی کوریا میں لوگ ٹیلی ویژن پر میزائل ٹیسٹ کی خبریں دیکھ رہے ہیں

کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے سی این اے کے مطابق شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن نے بدھ کے روز کیے جانے والے میزائل تجربے کی خود نگرانی کی۔ نیوز ایجنسی نے اس میزائل کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں، تاہم اُس کا کہنا ہے کہ یہ شمالی کوریا کی دفاعی صلاحیت کو بہتر بنانے کے سلسلے میں انتہائی اہم کامیابی ہے۔

تجزیہ کار شمالی کوریا کے اس میزائل تجربہ کو شمالی کوریا۔امریکہ مذاکرات میں تعطل کے تناظر میں امریکہ کے لیے ایک انتباہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور شمالی کوریا کے لیڈر نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ شمالی کوریائی افواج کی صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مرکز برائے قومی مفادات سے وابستہ تجزیہ کار ہیری کازیانس کہتے ہیں کہ اس اقدام سے اس چیز کا اظہار ہوتا ہے کہ شمالی کوریا کو جوہری معاملے پر مذاکرات میں امریکہ کی طرف سے کسی لچک کا مظاہرہ نہ کرنے پر شدید مایوسی ہوئی ہے۔

ایک امریکی فوجی اہل کار نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ پنٹاگان شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے سے آگاہ ہے۔ تاہم اُس نے اس بارے میں مزید کوئی وضاحت نہیں کی۔

اس سے قبل شمالی کوریا نے گزشتہ ایک برس کے دوران کوئی جوہری یا میزائل کا تجربہ نہیں کیا تھا۔

امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان گزشتہ فروری میں ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں کم۔ٹرمپ سربراہ ملاقات کے بعد سے جوہری مذاکرات تعطل کا شکار چلے آ رہے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ شمالی کوریا فوری طور پر اپنے تمام جوہری ہتھیار اور بیلسٹک میزائل تلف کر دے اور جوہری پروگرام کا مکمل طور پر خاتمہ کر دے، جس کے بدلے میں امریکہ شمالی کوریا کے خلاف اقتصادی پابندیاں اُٹھا لے گا۔

تاہم شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان وون جونگ گُن نے آج جمعرات کے روز کہا ہے کہ جزیرہ نما کوریا کی صورت حال کے بارے میں اُس وقت تک کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی جب تک امریکہ اُس بنیادی وجہ کو دور نہیں کرے گا جس کے باعث شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر مجبور ہوا۔

شمالی کوریا نے جس نئے ہتھیار کا تجربہ کیا ہے اُس کے بارے میں جنوبی کوریا کے ادارہ برائے مشرق بعید کی تدریس سے وابستہ شمالی کوریائی اُمور کے ماہر کم ڈونگ یوب کا کہنا ہے کہ یہ مختصر فاصلے تک مار کرنے والا کروز میزائل ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ یہ میزائل امریکی پابندیوں کی زد میں نہیں آتا کیونکہ امریکی پابندیوں کا اطلاق شمالی کوریا کے صرف جوہری میزائلوں پر ہوتا ہے۔

اگرچہ شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، شمالی کوریا نے امریکی وزیر خارجہ کو مذاکرات میں شامل نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

توقع ہے کہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن آئندہ ہفتے روسی صدر ولادی میر پوٹن سے ملاقات کریں گے اور اُن سے شمالی کوریا کو اقتصادی امداد فراہم کرنے کی درخواست کریں گے۔

XS
SM
MD
LG