رسائی کے لنکس

امن کا نوبیل انعام پانے والی تین نامور خواتین


امن کا نوبیل انعام پانے والی خواتین
امن کا نوبیل انعام پانے والی خواتین

ناروے کی نوبیل کمیٹی کی صدرنے اِن خواتین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ، آپ انسانی حقوق کی عمومی طور پر اورخصوصا ً خواتین کے مساویانہ حقوق اور امن کے لیےجدوجہد کی علم بردار ہیں

لائبیریا سے تعلق رکھنے والی دو اور یمن کی ایک خاتون جنھوں نے خواتین کےساتھ ناانصافی، جبر اور جسمانی تشدد کے خاتمے کے لیےجدوجہد کی ہے، ہفتےکو ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں منعقدہ ایک تقریب میں 2011ء کا امن کا نوبیل انعام وصول کیا۔

تعظیم میں کھڑے ہوکر استقبال کرنے والے مداحوں کےا جتماع کے سامنے لائبیریا کی صدر ایلن جانسن سرلیف ، امن کے لیے لائبیریا کی سرگرم کارکن لیما گووی اوریمن سے تعلق رکھنے والی خواتین کے حقوق کی وکیل توکل کرمان نے اوسلو سٹی ہال میں ہونے والی اِس تقریب میں، جسے بڑے تپاک کے ساتھ سجایا گیا تھا، عزت و وقار کے حامل تمغے حاصل کیے۔

ناروے کی نوبیل کمیٹی کی صدرتھورجورن جگ لینڈ نے اِن خواتین سےمخاطب ہوکرکہا کہ وہ انسانی حقوق کی عمومی طور پر اورخصوصا ً خواتین کے مساویانہ حقوق اور امن کے لیےجدوجہد کی علم بردار ہیں۔

مسز سرلیف نے 2005ء میں جمہوری طور پر منتخب ہونے والی افریقہ کی پہلی خاتون صدر کا اعزاز حاصل کیا۔ اُنھیں لائبیریا کی خواتین کے لیے امن کے حصول اور ملک میں اُن کے حالات کوبہتر کرنے کے لیے کی گئی اُن کی نمایاں کاوشوں کی بدولت سراہا جاتا ہے۔

لیما گووی کا بھی تعلق لائبیریا سے ہے۔ وہ ملک کی 14برس تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران عدم تشدد کی طرز پر منعقد ہونے والے مظاہروں میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرتی رہیں۔

توکل کرمان یمن کی ایک سرگرم کارکن اور صحافی ہیں۔ وہ پہلی عرب خاتون ہیں جنھوں نے امن کا نوبیل انعام جیتا ہے۔ وہ بتیس برس کی ہیں اور ایوارڈ حاصل کرنے والی سب سے کم عمر خاتون ہیں۔ اُنھوں نے اپنے ملک میں خواتین کے حقوق اور جمہوریت کے لیے سرکردہ کردار ادا کیا ہے ، جو سال بھر سے مظاہروٕں اور تشدد کے واقعات کی زد میں ہے۔

تینوں خواتین کوتقریباً 15لاکھ ڈالر کا ایوارڈ بھی دیا گیا ہے، جسے وہ مساوی طور پر تقسیم کریں گی۔

اسٹاک ہوم میں ہونے والی ایک اور تقریب میں طب، کیمسٹری، فزکس ، لڑیچر اور معاشیات میں نوبیل انعام یافتہ شخصیات کو انعامات دیے گئے۔

XS
SM
MD
LG