انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پیر کو مختلف درجہ بندیوں میں دہائی کے بہترین کھلاڑیوں اور ٹیموں کا اعلان کیا ہے۔ البتہ کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی کسی بھی کیٹیگری میں ایوارڈ حاصل نہیں کر سکا۔
بھارت کے اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی کو مجموعی طور پر اس دہائی کا بہترین کھلاڑی قرار دینے کے علاوہ اس دہائی میں ایک روزہ کرکٹ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا ہے۔
حیران کن طور پر افغانستان کے آل راؤنڈر راشد خان کو 2010 سے 2020 کے عرصے کے دوران سب سے بہترین ٹی ٹوئنٹی کھلاڑی قرار دیا گیا ہے۔
جن دیگر درجہ بندیوں میں کھلاڑیوں کو ایوارڈز دیے گئے ہیں اُن میں آسٹریلوی بلے باز اسٹیو اسمتھ کو بہترین ٹیسٹ کرکٹر، بھارت کے سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی کو اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
آئی سی سی نے جیوری اور عوام کی رائے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کھیل کے تینوں فارمیٹس کی بہترین ٹیموں کا بھی اعلان کیا ہے. ان ٹیموں میں بھی کوئی پاکستانی کھلاڑی جگہ نہیں پا سکا۔
آسٹریلیا کی خاتون کرکٹ ایلس پیری کو اس دہائی کی سب سے بہترین خاتون کرکٹر کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔
پاکستان کے لیگ اسپنر یاسر شاہ کو دہائی کے بہترین ٹیسٹ کرکٹر کی کیٹگری میں نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم وہ ایوارڈ جیتنے میں ناکام رہے۔
آئی سی سی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ان ایوارڈز کے لیے سینئر صحافیوں اور سابق کرکٹرز کی جیوری کے علاوہ لوگوں سے بھی رائے لی گئی۔
سینئر اسپورٹس جرنلسٹ عبدالماجد بھٹی کہتے ہیں کہ پاکستان کے کئی کھلاڑیوں نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ لیکن اس دہائی کی کسی بھی ٹیم میں کسی پاکستانی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا گیا جو سراسر نا انصافی ہے۔
عبدالماجد بھٹی کہتے ہیں کہ یاسر شاہ، یونس خان، عمر گل، سعید اجمل، بابر اعظم سمیت کئی ایسے کھلاڑی تھے جنہوں نے انفرادی طور پر اس دہائی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کو میچ جتوائے۔
عبدالماجد بھٹی سمجھتے ہیں کہ بھارت کا آئی سی سی پر اثر و رسوخ عیاں ہے۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بھارتی ہیں جب کہ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے آئی سی سی کے صدر بھی بھارت کی آشیرباد سے ہی صدر بنے تھے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے بھی آئی سی سی ایوارڈز پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ لگتا ہے کہ آئی سی سی نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی بہترین ٹیم کا اعلان کیا ہے۔
بھارت کے اسپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے بھی ایک ٹی وی شو کے دوران کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کو شامل نہ کیے جانے پر سوال اُٹھایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے یونس خان نے ٹیسٹ کرکٹ میں جب کہ عمر گل نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
البتہ اُن کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کو اس لیے کسی بھی درجہ بندی میں نامزد نہیں کیا۔ کیوں کہ اس عرصے کے دوران کم سے کم پانچ سال تک کرکٹ کھیلنے والوں کی نامزدگی کی گئی جب کہ بابر اعظم نے 2016 میں پاکستان کے لیے ڈیبیو کیا تھا۔
لیکن بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی بالر جسپریت بھمرا نے بھی 2016 میں ہی ڈیبیو کیا تھا، پھر اُنہیں کیوں بہترین ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں شامل کیا گیا؟
عبدالماجد بھٹی کہتے ہیں کہ اگر معاملہ جیوری تک محدود رہتا تو ٹھیک تھا تاہم اس بار آئی سی سی نے عوام سے بھی رائے لی ہے۔
اُن کے بقول بھارت کی آبادی ڈیڑھ ارب کے لگ بھگ ہے جب کہ وہاں سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کا استعمال بھی پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ لہٰذا یہی وجہ ہے کہ یہ پہلو بھی ان ایوارڈز پر اثر انداز ہوا۔
جیوری میں شامل ایک رُکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جیوری کے علاوہ کرکٹ شائقین کی رائے کو شامل کرنے سے شکایات پیدا ہوئیں۔
اُن کے بقول آئی سی سی کو چاہیے کہ اس معاملے پر دو الگ الگ کیٹیگریز بنائے۔ ایک وہ جس میں خالصتاً کرکٹ ماہرین کی رائے جب کہ دوسری میں صرف فینز سے رائے لی جائے۔
سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے
سوشل میڈیا پر بھی آئی سی سی ایوارڈز کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے شائقین آمنے سامنے ہیں۔
پاکستانی شائقین کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کو شامل نہ کرنے پر غصے کا اظہار کر رہے ہیں تو وہیں بھارتی ٹوئٹر صارفین اسے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔
ایک پاکستانی صارف فاضلی واحد نے ایک دلچسپ تصویر پوسٹ کی ہے جس میں آئی سی سی کو بھارتی کرکٹ بورڈ کے زیرِ اثر دکھایا گیا ہے۔
ایک بھارتی صارف روہت نے ٹوئٹ کے ساتھ ایک تصویر بھی پوسٹ کی ہے جس میں طنز کیا گیا ہے کہ کارکردگی نہ ہو تو بہترین ٹیموں اور کھلاڑیوں میں نام بھی نہیں آتا۔
ایک پاکستانی صارف علی وڑائچ نے آئی سی سی کی بہترین ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں شامل جنوبی افریقہ کے بلے باز اے بی ڈویلیئرز اور انڈین بالر جسپریت بھمرا کا موازنہ عمر گل اور بابر اعظم کے ساتھ کرتے ہوئے اعداد و شمار پر مبنی ٹوئٹ کی ہے۔
ایک ٹوئٹر صارف نے گزشتہ سال انگلینڈ میں کھیلے گئے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان اور آسٹریلیا کے میچ کے دوران پاکستانی فیلڈر سے کیچ چھوٹنے کے بعد ایک پاکستانی مداح کے ردِ عمل کی تصویر کو شیئر کیا ہے کہ ان ایوارڈز کے بعد پاکستانی فینز کا ردِعمل بھی ایسا ہی ہے۔