اکثر پرندوں کی آوازیں سریلی اور دل کو لبھانے والی معلوم ہوتی ہیں اگرچہ پرندوں کی پراسرار گفتگو کو سمجھنا عام انسانوں کی بس کی بات نہیں لیکن فی زمانہ سائنس دان خوش الحان پرندوں کی رموزی زبان کو سمجھنےکی کوشش کر نے میں لگے ہوئے ہیں۔
اسی حوالے سے ایک نئے مطالعے میں ماہرین نے انکشاف کیا ہےکہ بلبل کا سریلا نغمہ مادہ بلبل کو رجھانے کے لیے ہے جس سے مادہ بلبل کی توجہ اس کی طرف مبذول ہوتی ہے اور یوں نسل کے تسلسل کا ذریعہ پیدا ہوجاتا ہے۔
سائنس دانوں نے بلبل کے خوبصورت گیت کے پیچھے چھپے مفہوم کو سمجھنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہےکہ بلبل رات کے وقت سریلا نغمہ چھیڑ کردراصل مادہ بلبل کے ساتھ عہدو پیمان باندھنے کی کوشش کرتا ہے اور اسے اس بات کا یقین دلاتا ہے کہ اس میں ایک اچھے شوہر اور ایک اچھا باپ بننے کی تمام خصوصیات موجود ہیں۔
سائنسی رسالے'بی ایم سی ایولشنری بائیولوجی' میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق تقریباً اسی فیصد پرندوں کی نسلوں میں اولاد کی پرورش میں نر پرندے کا کردار بہت اہم ہوتا ہے جو مادہ پرندے کو انکیوبیشن یا انڈے سینے کے دوران کھانا کھلانے اور شکاریوں کے خلاف اپنے گھونسلے کا دفاع کرتا ہے۔
محققین کے مطابق پرندے بامعنی گفتگو کرتے ہیں اور اپنی بات آسانی سے دوسروں تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن بلبل اپنی خاندانی اقدار کی تشہیر کے لیے گانے کا استعمال کرتا ہے۔
فرائی یونیورسٹی برلن کے محققین نے کہا کہ پیچیدہ کورل ترتیبات کے ساتھ گانا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن بلبل کے نغمے میں خاص طور پر دہرانے والی بھنبھناہٹ کی آوازوں کے ساتھ متغیر نغمے شامل ہوتے ہیں جسے گانے کے لیے بلبل کی اچھی جسمانی صحت کی ضرورت ہوتی ہے۔
تحقیق کی قیادت کرنے والے مصنف کونی بارچ نے کہا کہ بلبل کا گانا مخصوص نغمے کی خصوصیات کو ظاہر کرتا ہے جبکہ مادہ بلبل پرندے کی اچھے باپ بننے کی خصوصیت کو اس کے گانے کی مہارت پر پرکھتی ہے اور کہا جاسکتا ہے کہ پرندوں میں مرد ساتھی کے انتخاب کے لیے والدین کی خصوصیت ایک اہم عنصر ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا نہیں خیال کہ بلبل گانے کی خوبصورتی کی وجہ سے متاثر ہوتی ہے بلکہ ممکن ہے کہ مادہ بلبل پر پرندے کی کارکردگی کا اثر اس کے گانے سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
بقول مصنف بارچ قیاس ہے کہ شاید مادہ بلبل کو اس گانے میں چھپی ہوئی معلومات متاثر کرتی ہے جو اسے گلوکار کی خصوصیات مثلاً اس کے مضبوط مدافعتی نظام، عمر، وہ کہاں پیدا ہوئے اور اس کے اچھے والد بننے کے کردار کے بارے میں بتاتی ہے۔
پروفیسر بارچ کا کہنا ہے کہ یہ گانا پرندے کی سیکھنے کی اہم خصوصیت کی طرف بھی ایک اشارہ ہو سکتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق بلبل میں عام طور پر 180 چھوٹے چھوٹے گانے دہرانے کی صلاحیت ہوتی ہے اور پرندوں میں گیت گانے کی صلاحیت کو پورا پورا استعمال کرتے ہوئے بلبل اپنے گیت میں 250 بھنبھناہٹ کی آوازیں، الاپ اور سیٹیاں شامل کرتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق پرندے آوازیں سیکھتے ہیں اور انھیں یاد رکھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر اس کا اظہار کرتے ہیں جبکہ بلبل یہ پیچیدہ گانا ایک زبان کی طرح اپنی زندگی کی ابتداء سے سیکھ رہا ہوتا ہے۔
محقق بارچ کہتے ہیں کہ مادہ بلبل اپنے بچوں کو پرکشش خصوصیات دینے کے لیے ایک پرکشش پرندے کا انتخاب کرتی ہے تاکہ ایک اچھا خاندان تشکیل دیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ ایک نر بلبل اپنے گیتوں کے ذریعے خود کو پرکشش ثابت کر سکتا ہے اور بڑی عمر کے بلبل میں نغمے کو حکمیہ انداز میں گانے کی صلاحیت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔
محققین نے تجویز کیا کہ حکمیہ انداز والا گیت دراصل پرندے کے تجربے کی طرف اشارہ کرتا ہے اور یہ بتاتا ہے، کہ وہ گھونسلہ قائم کرنے میں بہتر ہے اور وہ جانتا ہے کہ کہاں خوراک مل سکتی ہے اور کونسی جگہوں پر خطرات ہوسکتے ہیں۔
سائنس دانوں نے کہا کہ پرندوں میں آواز نکالنے کا نظام بہت ترقی یافتہ ہے جس سے ان کی ذہنی سوچ سمجھ ،یاداشت اور حساسیت جیسی صلاحیتوں کا پتا چلتا ہے۔
پرندوں کی اشارتی زبان کو سمجھنے کے لیے محققین نے 20 نر بلبل پر مطالعہ کیا ہے اور ان کے رات کے نغمے کا تجزیہ کیا جس کے بعد گھونسلوں کی ویڈیو فوٹیج کی مدد سے ثبوتوں کی توثق کی۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ نر بلبل نے مادہ بلبل کے ساتھ برابری کی سطح پر بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے ایک گھنٹے میں اوسطاً 16 بار گھونسلے کا چکر لگایا ۔