نیوزی لینڈ میں حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حالیہ تباہ کن زلزلے کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد میں سے کئی کی شناخت نہیں کی جا سکے گی۔
موت کے سبب کی تفتیش کرنے والے اعلیٰ ترین عہدے دار نیل میک کلین نے جمعرات کے روز ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ پولیس ملبے سے ملنے والے انسانی اعضا سے ’ڈی این اے‘ نمونے حاصل کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے، تاہم بعض لاشوں کی حالت اتنی خراب ہے کہ اِن افراد کی شناخت ممکن نہیں۔
پولیس اب تک زلزلے کے باعث ہلاک ہونے والے 169 افراد کی شناخت کر چکی ہے لیکن حکام کے خیال میں اس سانحہ میں لگ بھگ 180 افراد مارے گئے تھے۔
میک کلین نے بتایا کہ وہ ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے جمعہ کو ملاقات کریں گے تاکہ مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جا سکے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ شناخت نا ہونے والی لاشوں کو ایک ہی قبر میں دفنا دیا جائے۔
نیوزی لینڈ کے جنوبی شہر کرائسٹ چرچ میں 22 فروری کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے سے لاکھوں مکانات تباہ ہو گئے تھے، جب کہ حکام نے نقصانات کا تخمینہ 11 ارب ڈالر لگایا ہے۔