نیویارک سٹی کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ ایرک گارنر کے خاندان کو 59 لاکھ ڈالر معاوضہ ادا کرے گی۔ گزشتہ سال سیاہ فام ایرک گارنر کی ایک سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں موت کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سیاہ فام افراد کے ساتھ بدسلوکی کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
تصفیے کا اعلان پیر کو نیویارک سٹی کے چیف فنانشل آفیسر سکاٹ سٹرنگر نے کیا۔ گارنر کے خاندان والوں نے گزشتہ سال اکتوبر میں نیو یارک کی انتظامیہ پر سات کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔ سٹرنگر نے ایک بیان میں کہا کہ معاہدہ ’’تمام فریقین کے بہترین مفاد میں ہے‘‘ اور نیویارک انتظامیہ گارنر کی موت کی ذمہ داری قبول نہیں کرتی۔
پیر کی شب میئر ڈی بلازیو نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس تصفیہ سے گارنر کے اہل خانہ کو کچھ ’’امن‘‘ نصیب ہو گا۔
تصفیے کا اعلان 43 سالہ گارنر کی پہلی برسی سے چند دن قبل کیا گیا ہے۔ اس کی موت اس وقت واقع ہوئی جب پولیس نے اسے بغیر ٹیکس کے کھلے سگریٹ فروخت کرنے کے شبہ میں گرفتار کرنے کی کوشش کی۔
ایک پولیس اہلکار ڈینیل پینٹالیو نے اسے گردن سے دبوچنے کے بعد زمین پر گرا لیا جس کی نیویارک کے محکمہ پولیس میں ممانعت ہے۔ اس واقعے کی سیل فون سے لی گئی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گانر نے بے ہوش ہونے سے قبل 11 مرتبہ کہا تھا کہ انہیں سانس نہیں آ رہا۔
شہری کے متعلقہ طبی شعبے نے ان کی موت کو قتل قرار دیا مگر ایک گرینڈ جیوری نے پینٹالیو کے خلاف الزامات عائد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ گارنر کی موت کی تحقیقات جاری ہیں۔
گارنر کی موت حالیہ برسوں میں پولیس کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام مردوں کی موت کے متعدد واقعات میں سے ایک ہے۔ ایک اور ایسے واقعے میں 18 سالہ مائیکل براؤن کو میسوری کے شہر فرگوسن میں پولیس سے محاذ آرائی کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ پولیس افسران کی جانب سے نسلی تعصب کو ختم کیا جائے اور پولیس اہلکاروں کو ان کے اعمال کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔