امریکی تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی نے جمعے کی صبح نیو یارک کے علاقے کویئینز سے دو ایسے افراد کو دہشت گردی کے شبے میں گرفتار کیا ہے جنہوں نے 2008ء میں پاکستان کا سفر کیا تھا۔
25 سالہ اڈِس میڈنجنین اور 24 سالہ زریں احمدزئی نے جس شخص نجیب اللہ زازی کے ساتھ پاکستان کا سفر کیا تھا انہیں پہلے ہی امریکہ میں دہشت گردی کا منصوبہ بنانے کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ان دو نئی گرفتاریوں کو مسٹر زازی کے کیس کا ہی کی کڑی بتایا جا رہا ہے۔
امریکی ریاست کولوراڈو میں ائرپورٹ لانے اور لے جانے والی ٹیکسی چلانے والے مسٹر زازی پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان جا کر ہتھیاروں اور دھماکا خیز مواد کے استعال میں تربیت حاصل کی اور وہ امریکہ میں بم حملے کرنا چاہتے تھے۔ عدالت میں داخل کیے گئے کاغذات کے مطابق مسٹر زازی کے پاس سے کم از کم نو صفحات پر مشتمل بم بنانے کے نسخے برآمد ہوئے تھے۔
جمعے کی صبح گرفتار ہونے والے احمدزئی کا تعلق مسٹر زازی کی طرح افغانستان سے ہے جب کہ میڈنجنین بوزنیا سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری ہیں۔ یہ دونوں کوئینز کے فلشنگ ہائی سکول سےفارغ التحصیل ہیں جو مسٹر زازی کی درس گاہ بھی رہ چکا تھا۔
امریکی ایجنسیوں نے ان دو افراد پر اس وقت نظر رکھنی شروع کی تھی جب ان کے نام مسٹر زازی سے متعلق تفتیش میں سامنے آئے۔
سرکاری وکیل بینٹن کیمپبیل کے دفتر نے حراست کی تصدیق کرتے ہوئے اس کیس پر مزید کوئی بات کرنے سے انکار کر دیا۔
مسٹر میڈنجنین کے وکیل رابرٹ گٹلب سے کئی بار کوشش کی باوجود وائس آف امریکہ کی اب تک بات نہیں ہو سکی ہے لیکن امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق وہ کہتے ہیں کہ ان کے موکل کا دہشت گردی کے کسی منصوبے سے کوئی تعلق نہیں۔
مسٹر احمدزئی کے لیے اب تک کسی وکیل کا نام سامنے نہیں آیا۔