رسائی کے لنکس

پاکستانی کامیڈی شوزپر نقل کا الزام؛ 'کپل شرما شو خود پاکستانی اسٹیج ڈراموں کی کاپی ہے'


سن 1980 کی دہائی میں مقبول ہونے والا پاکستانی کامیڈی شو 'ففٹی ففٹی' یا ڈاکٹر یونس بٹ کا مزاحیہ ٹی وی شو 'ہم سب امید سے ہیں'، آج بھی ناظرین اسے نشرِ مکرر کے طور پر یا یوٹیوب پر دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں۔

گزشتہ دس برسوں کے دوران پاکستان کے متعدد نجی ٹی وی چینلز پر 'خبرناک' اور 'مذاق رات' جیسے مزاحیہ پروگرام پیش کیے گئے، جس میں مہمانوں سے ملاقات کے ساتھ ساتھ کامیڈی کا تڑکا لگا کر ناظرین کو ہنسایا جاتا ہے۔

مبصرین کے مطابق یہ ٹیلی ویژن پروگرامز ریڈیو پاکستان پر 19 سال تک نشر ہونے والے مشہور ریڈیو شو'رنگ ہی رنگ، جیدی کے سنگ' سے متاثر تھے، جس میں اداکار اطہر شاہ خان جیدی، اداکارہ ساجدہ سید اور میزبان و پروڈیوسرعظیم سرور کے ہمراہ ہر موضوع پر مزاحیہ انداز میں تبصرہ کرتے تھے۔

حال ہی میں جیو ٹی وی پر 'ہنسنا منع ہے' اور سماء ٹی وی پر 'سپر اوور' جیسے نئے کامیڈی شوز کا آغاز ہواہے جس میں نہ صرف مشہور شخصیات کو بطور مہمان مدعو کیا جاتا ہے بلکہ مختلف مزاحیہ اداکار روپ دھار کر مہمانوں سے گفتگو بھی کرتے ہیں۔

ان شوز کو دیکھ کر جہاں ناظرین خوش ہوئے وہیں کئی لوگوں نے انہیں بھارت کے مشہور کامیڈی پروگرام 'کپل شرما شو' کی نقل قرار دیا ہے۔

البتہ 'ہنسنا منع ہے' کے میزبان تابش ہاشمی اور 'سپر اوور' کے میزبان احمد علی بٹ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ ان کا شو بھارتی کامیڈی پروگرام کی نقل ہے۔

تابش ہاشمی نے وائس آ ف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان کے کامیڈی شوز کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ جو کام پاکستان میں ہوتا آیا ہے اسے اگر بھارت نے اپنا لیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اسے بھول جائیں۔"

ان کے بقول، "کپل شرما شو ایک کامیاب پروگرام ہوگا لیکن یہ فارمیٹ بھارت کا نہیں بلکہ ہمارا ہے۔ 'کامیڈی تھیٹر' کے نام سے کئی برسوں سے عمر شریف اور امان اللہ مرحوم ایسے پروگرام کرتے آئے ہیں جنہیں دیکھ کر 'کپل شرما شو' تخلیق کیا گیا۔"

'میرا شو دیکھتے ہوئے ہی لوگوں کو فیملی کیوں یاد آتی ہے؟'
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:35 0:00

کامیڈین تابش ہاشمی نے کہا کہ اگر زیادہ پہلے کی بھی بات نہ کریں تو سن 2007 میں جیو پر نشر ہونے والا شو 'چوراہا' بھارتی شو سے چار برس قبل آیا اور وہی فارمیٹ بھارت میں نقل کرلیا گیا۔'کپل شرما شو' کی مقبولیت کی وجہ ان کا بجٹ، زیادہ لوگوں تک پہنچ اور ان کی اعلیٰ کوالٹی کی پروڈکشن ہے۔"

دوسری جانب اداکار و کامیڈین اور 'سپر اوور' کے میزبان احمد علی بٹ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شو کا 'کپل شرما شو' سے موازنہ درست نہیں لیکن وہ تو خود پاکستانی اسٹیج ڈراموں سے اٹھایا ہوا ہے۔

احمد علی بٹ کا کہنا ہے کہ 'کپل شرما شو' کا فارمیٹ تو وہی ہے جو ماضی میں پاکستان کے اسٹیج ڈراموں کا ہوتا تھا۔ ان کی پروڈکشن بڑی اوراچھی ہونے کی وجہ سے ہمارے لوگ اپنے پروگراموں کو بھول گئےہیں اور اب انہیں واپس اپنے فارمیٹ کی طرف لانے کا وقت آگیا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ جس طرح 'ففٹی ففٹی'، 'خبرناک ' اور 'مذاق رات' نے اپنی جگہ بنائی ہے اسی طرح 'سپر اوور' بھی کامیڈی کو واپس لائے گا۔ جس سے لوگ سالوں بعد بھی محظوظ ہوں گے۔

ایک زمانہ تھا جب 'ففٹی ففٹی' اور 'کلیاں' اپنے مزاحیہ خاکوں کے ذریعے حالاتِ حاضرہ پر تنقید بھی کرتے تھے۔ یہ فارمیٹ امریکہ کے ٹی وی شوز 'سیٹرڈے نائٹ لائیو' سے متاثرتھا۔ لیکن پاکستان میں آج تک اسے پسند کیا جاتا ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ پروگراموں کا فارمیٹ تو تبدیل ہوا لیکن جب جب ٹی وی شوز میں حالاتِ حاضرہ پر مزاحیہ تنقید کی گئی تو لوگوں نے اسے کافی پسند کیا۔ 'ففٹی ففٹی' کی طرز پر'ہم سب امید سے ہیں' بھی نشر ہوا اور یہ شو عوام میں خوب مقبول ہوا۔ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران ٹاک شوز اور مزاحیہ شوز کا جو امتزاج سامنے آیا ہے اسے مستقبل کا کامیاب فارمیٹ سمجھا جارہا ہے۔

اس بارے میں احمد علی بٹ کا کہنا ہے ' سپر اوور' پوری طرح سے پولیٹیکل سیٹائر نہیں ہے لیکن اس کی بنیاد وہی ہے جو اس سے پہلے آنے والے پروگراموں کی تھی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی کسی ملک میں سیاسی صورتِ حال خراب ہوتی ہے تو وہاں کا مزاحیہ فن کار اپنے طور سے طنز و مزاح پیش کرکے داد وصول کرتا ہے۔ آج کل کے زمانے میں روزانہ ہی کوئی نہ کوئی ایسی بات ہوجاتی ہے چاہے وہ حکمران جماعت کی ہو یا اپوزیشن کی ہو۔جسے اپنے مواد میں ڈال کر استعمال کرنا اچھا لگتا ہے۔

ویب شو 'ٹو بی آنیسٹ' سے مشہور ہونے والے تابش ہاشمی نے ڈیجیٹل اور ٹی وی فارمیٹ کے فرق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کے مقابلے میں ٹی وی زیادہ مشکل ہے۔

ان کے بقول "ٹی وی دیکھنے والے افراد ڈیجیٹل کےمقابلے میں زیادہ ہیں اور اس میں مختلف طبقوں کے لوگ شامل ہیں۔ جب کہ ڈیجیٹل پر صرف مخصوص قسم کے لوگ ہی موجود ہوتے ہیں۔ چوں کہ ٹی وی ماسز میں جاتا ہے اس لیے ان کےلیے محنت بھی زیادہ کرنا پڑتی ہے۔

تابش ہاشمی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈیجیٹل میں آپ اپنی مرضی سے کچھ بھی کہہ دیتے ہیں لیکن ٹی وی پر میزبان کو محتاط ہو کر بات کرنا پڑتی ہے۔ تاکہ لوگ ناراض نہ ہوں کیوں کہ ایک غلط بات آپ پر پابندی لگا سکتی ہے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG