پاکستان میں محکمۂ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گرمی کی ایک اور شدید لہر آنے کا خدشہ ہے جو 28 مئی سے یکم جون تک رہے گی۔
محکمۂ موسمیات نےشدید گرمی کے پیشِ نظر شہر میں ہیٹ ویو کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
محکمے کا کہنا ہے کہ ان چار دنوں کے دوران سمندری ہوائیں بند ہونے اور ہوا میں نمی کا تناسب عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ کم ہونے سے شہر کا درجۂ حرارت 40 سے 45 سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق کراچی میں منگل اور بدھ کو شدید گرمی پڑنے کا امکان ہے اور ان دونوں دن درجۂ حرارت 44 سے 45 سینٹی گریڈ کو چھو سکتا ہے۔
اس دوران ہوا میں نمی کا تناسب صرف 10 فی صد رہےگا جس کی وجہ سے فضا میں حبس ہوگا اور شہریوں کو گرمی کی شدت زیادہ محسوس ہوگی۔
ہیٹ ویو کے خدشے کے پیشِ نظر سندھ حکومت نے بھی ہیٹ ویو الرٹ جاری کرتے ہوئے سرکاری اسپتالوں میں ہیٹ ویو سے بچاؤ کے اقدامات کرلیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ہیٹ ویو سے متاثرہ افراد کے لیے خصوصی وارڈز بنائے گئے ہیں جب کہ سڑکوں اور شاہراؤں پر بھی ہیٹ اسٹروک کیمپس لگائے جارہے ہیں جہاں متاثرہ افراد کو فوری طبی امداد دی جاسکے گی۔
ہیٹ ویو الرٹ کے پیشِ نظر اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ نے شہر میں جاری گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات ملتوی کرنے کے بجائے ان کے اوقات میں تبدیلی کردی ہے۔
انٹر بورڈ کےاعلامیے کے مطابق 29 مئی سے 13 جون تک ہونے والے آرٹس ریگولر اور پرائیوٹ کے امتحانات اب صبح ساڑھے آٹھ بجے سے ہوں گے جبکہ 28 مئی کا پرچہ پرانے وقت کے مطابق دوپہر دو بجے ہی لیا جائے گا۔
ڈاکٹروں نے شدید گرمی میں شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو کے دوران شہری بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں۔ اگر باہر جانا ہو تو دھوپ سے بچنے کے لیے گیلا کپڑا اور چھتری ساتھ رکھیں۔ ڈھیلے اور ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں۔ سحری اور افطار میں پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں تاکہ گرمی کا احساس کم ہوسکے۔
رواں ماہ کراچی کو نشانہ بنانے والی شدید گرمی کی یہ دوسری لہر ہوگی۔ اس سے قبل 19 مئی سے 25 مئی تک کراچی میں سورج آگ اگلتا رہا تھا اور اس شدید گرمی کے دوران سمندری ہوائیں بند ہوگئیں تھیں۔ اس دوران شہر کا درجۂ حرارت 42 سے 44 سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا تھا۔
کراچی سمیت پاکستان کے بیشتر میدانی علاقے ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں جس کی وجہ ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں اور ملک میں جنگلات کی کمی کو قرار دے رہے ہیں۔