رسائی کے لنکس

یزیدی اقلیت پر مظالم کی عالمی تحقیقات میں ہالینڈ اور بیلجئیم بھی شامل


 سنجار کے پہاڑوں سے جان بچانے کر نکلنے والے یزیدی اقلیت کے افراد  میں سینکڑوں کو ہلاک، اور ہزاروں کو اغوا کر لیا گیا تھا،  ان میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچیوں کی تھیں، جنہیں غلام بنا لیا گیا تھا
سنجار کے پہاڑوں سے جان بچانے کر نکلنے والے یزیدی اقلیت کے افراد  میں سینکڑوں کو ہلاک، اور ہزاروں کو اغوا کر لیا گیا تھا،  ان میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچیوں کی تھیں، جنہیں غلام بنا لیا گیا تھا

ویب ڈیسک۔ یورپی یونین کے عدالتی تعاون کے ادارے یورو جسٹ نے بتایا ہے کہ شام اور عراق میں یزیدی اقلیت کے خلاف ہونے والے مظالم کی مشترکہ بین الاقوامی تحقیقات میں ہالینڈ اور بیلجیم بھی شامل ہو گئے ہیں۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم وسیع تر بین الاقوامی کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد اقلیتی یزیدیوں پر ہوئے مظالم کے الزامات پر انصاف فراہم کرنا ہے ۔ اسلامک اسٹیٹ عسکریت پسند گروپ اقلیتی یزیدیوں کو ملحد قرار دیتا ہے۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم فرانس اور سویڈن نے اکتوبر 2021 میں قائم کی تھی اور اسے دی ہیگ میں قائم تنظیم یوروجسٹ یعنی یورپین یونین ایجنسی فار کریمنل جسٹس پروگرام کی حمایت حاصل تھی ۔اس کا مقصد ان غیر ملکی شدت پسندوں کی شناخت کرنا اور ان پر مقدمہ چلانا تھاجنہوں نے شام اور عراق میں مسلح تصادم کے دوران اقلیتی یزیدیوں کو نشانہ بنایا تھا۔

یوروجسٹ نے کہا ہے کہ ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی ہوئی ہے اور فرانس میں بھی ایک فرانسیسی جہادی جوڑے کی زیادتی کا شکار بننے والے یزیدی فرد کی شناخت کی گئی ہے۔ اسی بنا پر ایک موجودہ کیس میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کو شامل کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ نے 2021 میں کی جانے والی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اسلامک سٹیٹ یا داعش کے شدت پسندوں نے یزیدیوں کے خلاف جو جرائم کئے ہیں وہ نسل کشی کے مترادف ہیں۔

عراق میں یزیدیوں کی قبریں فوٹو اے پی
عراق میں یزیدیوں کی قبریں فوٹو اے پی

واضح رہے کہ اسلامک سٹیٹ نے اگست 2014 میں سنجار پہاڑ کے دامن میں واقع یزیدی برادری کے مرکز پر حملہ کیا تھا۔ حملے کی یہ کارروائی ایک ہفتے تک جاری رہی جس کے دوران اسلامک سٹیٹ نے سینکڑوں یزیدیوں کو ہلاک کیا تھا جبکہ چھ ہزار چار سو سترہ ( 6,417 ) افراد کو اغوا کر لیا تھا۔

داعش نے جن یزیدیوں کو اغوا کیا ان میں سے نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور لڑکیوں کی تھی ۔ حراست میں لئے گئے بیشتر بالغ مردوں کو ممکنہ طور پر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ عورتوں اور لڑکیوں کے بارے میں سوچ یہ تھی کہ وہ غلامی کے لئے ہیں ۔

یزیدیوں کو ہدف بنانے والے یورپی شہری، جو ملک چھوڑ کر عسکریت پسندوں میں شامل ہو گئے تھے، یورپ واپسی کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی پہلے ہی سے جاری ہے۔

ایک جرمن خاتون کو گزشتہ ہفتے اس بات پر قصور وار ٹھہرایا گیا تھا کہ عراق اور شام میں داعش گروپ کے ساتھ رہنے کے دوران اس خاتون نے ایک یزیدی خاتون کو غلام بنائے رکھا تھا۔ اسے نو سال اور تین ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق مغربی شہر کوبلنز کی ریاستی عدالت نے سینتیس سالہ خاتون کو جس کی شناخت نادین کے طور پر کی گئی، انسانیت کے خلاف جرائم، ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کی رکنیت اور نسل کشی کی کارروائیوں میں اعانت کرنے کا مجرم قرار دیا۔

ڈچ حکام نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ ایک ایسی خاتون پر مقدمہ چلا رہے ہیں جس نے داعش گروپ میں شامل ہونے کے لیے نیدرلینڈز سے سفر کیا اور اس پر غلام رکھنے کے جرم پر مقدمہ چلا یا جا رہا ہے۔ کسی کو غلام بنا نے کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا جاتا ہے۔

اس خبر کی تفصیل خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہے ۔

XS
SM
MD
LG