انٹرنیٹ اسٹریمنگ کے ذریعے ٹی وی شوز اور فلمیں پیش کرنے والی کمپنی نیٹ فلکس نے ایک مزاحیہ پروگرام "پیٹرایٹ ایکٹ ود حسن منہاج" کی وہ قسط سعودی عرب کے ناظرین کے لیے اپنی سروس سے نکال دی ہے جس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ہونے پر تنقید کی گئی تھی۔
پروگرام کی یہ قسط جو اکتوبر سے نیٹ فلکس پر سعودی ناظرین کے لیے دستیاب تھی، حسن منہاج نے اس پروگرام میں کہا تھا کہ "یہی وقت ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کا ازسرِنو جائرہ لیا جائے۔ اور میں یہ ایک مسلمان اور ایک امریکی ہونے کے ناطے کہہ رہا ہوں۔"
اپنے اس پروگرام میں انہوں نے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بارے میں بات کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ خشوگی کو اکتوبر میں استنبول میں سعودی کونسل خانے میں قتل کیا گیا تھا اور بعد میں پتہ چلا کہ ایسا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کہ حکم پر کیا گیا۔ خشوگی کی لاش ابھی تک نہیں مل سکی۔
حسن منہاج نے اس کے بعد ولی عہد کا نام لے کر امریکہ پر سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات پر تنقید کی۔
نیٹ فلکس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم فن کارانہ آزادی کے زبردست حامی ہیں اور اس شو کی اس قسط کو ہم نے سعودی عرب کے لیے وہاں کی حکومت کی جائز قانونی درخواست اور مقامی قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے نکالا ہے۔
فنانشل ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ کہ سعودی عرب کے کمیونیکیشنز اور انفارمیشن کمشن نے مذکورہ شو کے متعلق شکایت کی تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مشرق وسطی کی ڈائریکٹر سماع حدید نے کہا ہے کہ نیٹ فلکس پر سعودی عرب کا سینسر شپ، اظہار کی آزادی کے خلاف اس کی سفاکانہ پکڑ دھکڑ کا ایک اور ثبوت ہے۔
منہاج اپنے شوز میں واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار خشوگی کے ترکی میں سعودی قونصلیٹ کے اندر قتل اور یمن پر سعودی قیادت کے بے رحمانہ فضائی حملوں پر نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں۔
منہاج اپنا شو لانچ کرنے سے پہلے کیبل ٹی وی چینل کامیڈی سینٹرل کے ایک مقبول پروگرام ’دا ڈیلی شو‘ میں آتے رہے ہیں۔ وہ گزشتہ سال وائٹ ہاؤس میں میڈیا نامہ نگاروں کے سالانہ ڈنر کی تقریب کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔