رسائی کے لنکس

نواز، مریم، صفدر کی سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایون فیلڈ ریفرنس میں مجرم قرار پانے والے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحب زادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر نے اپنی سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔

نواز شریف، مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جانے والی اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو فریق بنایا گیا ہے۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی معاون عائشہ حامد نے جو اپیل جمع کرائی ہے اس کے متن میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے انصاف کے تقاضے پورے کیے بغیر سزا سنائی اور اس بنیاد پر قید، جرمانے، نااہلی اور جائیداد کی قرقی کا عدالتی حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے تینوں ملزمان کو بری کیا جائے۔

اپیلوں میں درخواست کی گئی ہے کہ عدالتِ عالیہ کی جانب سے فیصلہ آنے تک ان کی سزا کو معطل کیا جائے اور انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے دیگر ملزمان حسین اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔

کیپٹن (ر) صفدر نے فیصلے کے دو دن بعد راولپنڈی سے گرفتاری دے دی تھی جب کہ نواز شریف اور مریم نواز کو 13 جولائی کی رات لندن سے وطن واپسی پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔ تینوں ملزمان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل ان گرفتاریوں کی وجہ سے بظاہر مسلم لیگ(ن) کی انتخابی مہم کو فائدہ پہنچا ہے اور ان کے لیے ہمدردی کے جذبات بڑھے ہیں۔

لیکن اگر نواز شریف کو اس کیس میں ریلیف ملا اور کیس کا فیصلہ آنے تک انہیں ضمانت مل گئی تو امکان ہے کہ وہ ن لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت خود سنبھال لیں گے جس سے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG