سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت میں پیش ہونے کیلئے اتوار کے روز لندن سے واپس پاکستان روانہ ہو گئے۔ وہ پیر کے روز عدالت میں پیش ہوں گے۔
مریم نواز نے روانگی کے وقت ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ اور نواز شریف پاکستان واپس آنے کیلئے لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پہنچ چکے ہیں۔
احتساب عدالت نے جمعہ کے روز ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کیس کیلئے نواز شریف اور مریم نواز کی طرف سے حاضری کیلئے 27 اپریل تک استثنا دینے کی درخواست نا منظور کرتے ہوئے صرف سے ایک دن کا استثنا دیا تھا۔
نواز شریف اور اُن کی بیٹی مریم نواز بیگم کلثوم نواز کی عیادت کیلئے مختصر دورے پر لندن گئے تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت بگڑنے کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد نواز شریف اور مریم نواز فوراً لندن روانہ ہو گئے جہاں بیگم کلثوم نواز زیر علاج ہیں۔
مریم نواز نے جمعہ کے روز ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایک بیٹی اپنی والدہ کی عیادت کیلئے نہیں جا سکتی اور تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف بھی اپنی بیگم کی عیادت کیلئے لندن نہیں جا سکتے۔
ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز نے کہا تھا کہ اُن کی والدہ کی حالت بگڑ گئی اور وہ بہت کمزور ہو گئی ہیں۔ وہ بغیر سہارے کے چل نہیں سکتیں۔ اُنہوں نے لوگوں سے اُن کی صحت یابی کیلئے دعا کرنے کی درخواست کی تھی۔
نواز شریف نے ہفتے کے روز لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر کینسر دوبارہ اُبھر آیا تو پھر سرجری کی ضرورت ہو گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ریڈیو تھریپی سے معلوم ہو سکے گا کہ سرجری کی ضرورت ہو گی یا نہیں۔
احتساب عدالت میں 27 اپریل تک استثنا دینے کی مخالفت کرتے ہوئے احتساب عدالت کے خصوصی تفتیشی افسر افضل قریشی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پیر کے روز حاضری کے بعد اُن کے پاس لندن جانے کیلئے کافی وقت ہو گا۔
احتساب عدالت نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کو العزیزیہ کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کیلئے طلب کیا ہے۔