نیٹو کے سکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اتحاد بحیرہ ٴبالٹک سے بحیرہٴ روم تک کے علاقے میں بڑھتے ہوئے روسی فوجی اثر و رسوخ کا توڑ ڈھونڈ نکالے۔
جمعرات کے روز پرتگال میں نیٹو کی جنگی مشقوں کے دوران اپنے خطاب میں، ژاں اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ روس نے لیننگراڈ، بحیرہٴ اسود، اور مشرقی بحیرہٴ روم پر شکنجہ گاڑنے پر دھیان مرکوز کیا ہوا ہے، جس کے باعث روس ایک اہم خطے پر کنٹرول مضبوط کرلے گا، اور یوں، کچھ علاقوں تک امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کی پہنچ محدود ہو کر رہ جائے گی۔
اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ اِس بدلے ہوئے ماحول کو مدِنظر رکھتے ہوئے اور اس چیلنج سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے، نیٹو کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے طے کردہ مشنز کو پورا کرے، جو، بقول اُن کے، ’یہی ہمارے ایجنڈے کا سوال ہے‘۔
اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ موجودہ فوجی مشقیں، جن کا نام ’ٹرائیڈنٹ جنکچر‘ رکھا گیا ہے، وہ عشروں کے بڑے مشن ہیں جن کا مقصد اتحادیوں اور امکانی دشمنوں کو ایک واضح پیغام بھیجنا ہے، وہ یہ کہ کسی خطرے کی صورت میں ہم اپنے تمام اتحادیوں کا دفاع اور حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
پچھلے تین ہفتوں کے دوران، نیٹو اتحادیوں اور ساجھے دار ملکوں سے تعلق رکھنے والی تقریباً 36000 فوجیں اٹلی، اسپین اور پرتگال کے علاقے میں ’زوردار فوجی تربیت‘ میں شرکت کر رہی ہیں۔
یہ مشقیں جمعے کو مکمل ہونے والی ہیں، جس دوران 5000 فوجوں پر مشتمل نئی اعلیٰ تربیت یافتہ فورس مظاہرہ پیش کرے گی؛ جو فضائی، آبی اور اسپیشل آپریشنز کی 40000 ارکان پر مشتمل ’ریپڈ ری ایکشن فورس‘ کا ایک حصہ ہوگا۔